خیال رہے کہ یہ ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا کہ فیس بک یا واٹس ایپ کی تکنیکی خرابیوں کا فائدہ دیر میسجنگ ایپس نے اٹھایا ہو۔ واٹس ایپ نے جب رواں سال 2021ء کی شروعات میں اپنے صارفین پر نئی پرائیوسی پالیسی تھوپنے کی کوشش کی تو اسے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
اس کا بھرپور فائدہ سگنل اور ٹیلی گرام جیسی کمپنیوں نے اٹھایا۔ دیکھتے ہی دیکھتے واٹس ایپ کے صارفین ان دونوں ایپس کی جانب جانا شروع ہو گئے اور دنوں میں ان کی تعداد کروڑوں میں پہنچ گئی تھی۔
ٹیلی گرام کے بانی پاول دروف نے 7 کروڑ صارفین کی آمد کو خوش آمدید کہتے ہوئے مسرت کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے فخر ہے کہ میری ٹیم نے ہمیشہ مشکل صورتحال کا سامنا کرتے ہوئے اسے بہترین طریقے سے سنبھالا۔
پاول دروف کا کہنا تھا کہ 2021ء کے آغاز میں 500 ملین ماہانہ فعال صارفین تھے لیکن اس نے حال ہی میں ایک ارب ڈاؤن لوڈز میں کرکے سرفہرست رہی ہے۔
خیال رہے کہ 2008ء میں فیس بک کو چوبیس گھنٹوں جبکہ 2018ء میں فیس بک کو تقریباً 14 گھنٹوں کیلئے بلیک آئوٹ کا سامنا کرنا پڑا تھا جبکہ
ابھی حال ہی میں 4 اور 5 اکتوبر کی درمیانی شب فیس بک اور اس کی ذیلی ایپس واٹس ایپ اور انسٹاگرام کی سروس دنیا بھر میں بند ہو گئی تھی ، تاہم تکنیکی خرابیوں کو دور کرکے اسے 6 گھنٹے بعد بحال کر دیا گیا تھا۔