تحریک انصاف کے رہنماء فیاض الحسن چوہان نے بطور ترجمان پنجاب حکومت کے عہدے سے ہٹانے پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اب پتا چلا ہے کہ مجھے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔
لاہور میں صحافیوں کی جانب سے ان سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اللہ پاک کی قسم مجھے عہدے سے ہٹانے کا علم نہیں،شاید میں اچھی ترجمانی نہیں کرسکا لیکن اب حسان خاور زیادہ اچھی ترجمانی کریں گے۔
خیال رہے کہ فیاض چوہان اس سے قبل 2 مرتبہ صوبائی وزیر اطلاعات کے منصب پر فائز رہ چکے ہیں اور آخری مرتبہ 2 نومبر 2020 کو ان سے قلمدان واپس لیا گیا تھا تاہم ایک دفعہ پھر ان سے یہ عہدہ لے کر حسان خاور کو دے دیا گیا ہے۔
پنجاب کے صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان اکثر اپنے متنازع بیانات کی وجہ سے تنقید کی زد میں رہتے ہیں۔ 5 مارچ 2019 کو اقلیتی برادری کے متعلق متنازع بیان پر فیاض الحسن چوہان کو مستعفی ہونا پڑا تھا۔
تاہم اسی سال 5 جولائی کو ان کی دوبارہ پنجاب کابینہ میں واپسی ہوئی تھی اور انہیں صوبائی وزیر جنگلات بنا دیا گیا تھا۔ بعدازاں دسمبر 2019 کو فیاض الحسن چوہان کو صوبائی وزیر اطلاعات کا قلمدان سونپ دیا گیا تھا۔
البتہ 2 نومبر 2020 کو ان سے 2 وزاتوں کے قلمدان میں سے وزارت اطلاعات کا قلمدان واپس لے لیا گیا تھا۔ اس وقت بھی انہوں نے ایسی ہی حیرانی کا اظہار کیا تھا۔ لیکن بعد میں انہیں صوبائی وزیر جیل خانہ جات کا عہدہ دیا گیا تھا۔
اس سے قبل اگست میں ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے وزیراعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی اطلاعات کی حیثیت سے استعفیٰ دیا تھا اور ان کی جگہ فیاض الحسن چوہان کو ترجمان پنجاب حکومت مقرر کیا گیا تھا۔ عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم انہیں وفاق میں ذمہ داری دینا چاہتے ہیں تاہم ابھی تک انہیں کوئی بھی ذمہ داری نہیں دی گئی۔
یاد رہے ہنجاب حکومت کے نئے ترجمان حسان خاور ڈیفیڈ سیڈ پراجیکٹ کا ٹیم لیڈر رہا، حسان خاور پنجاب تھرمل اینڈ پنجاب انرجی ہولڈنگ کمپنی میں بطور ڈائریکٹربھی رہے، حسان خاور پبلک پالیسی ریسرچر کے طورپر بھی کام کرتے رہے ہیں، حسان خاور وزیراعظم ٹاسک فورس برائے آسٹریٹی اینڈ گورنمنٹ ری اسٹریکچرنگ میں بھی کام کرتے رہے ہیں۔