داد دیں بنوری صاحب کو۔ کیا کمال کا گر بتلا گئے۔ نیوخان کی حکومت نے انتہائی نیک نیتی سے بنوری صاحب سے گذارش کی کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کا جگاڑ کر کے یونیورسٹیاں قائم کی جائیں۔ نہ جانے کہاں سے بنوری صاحب کے دماغ میں یہ شک سما گیا کہ اس سکیم کا مقصد سرکاری یونیورسٹیوں کی زمین ہتھیانا ہے۔ حالانکہ یہ کام تو اس ملک میں بنا کسی پارٹنرشپ کے ہو رہا ہے۔ اپنے سابقہ چئیرمین سینیٹ سید نئیر بخاری ڈاکٹر پرویز ہودبھائی کی قانونی جنگ جیتنے کے باوجود قائدِ اعظم یونیورسٹی کی 400 ایکڑ زمین اکیلے ہی ہڑپ کر چکے ہیں۔ لیکن یہ غیر قانونی ہتھکنڈہ ہے جو قانونی سرپرستی میں ہمارے یہاں جگہ جگہ ہو رہا ہے۔ بنوری صاحب کے وہم و گمان میں بھی نہ ہو گا کہ وہ لینڈ مافیا کو قانونی طریقے سے حکومت کی سرپرستی میں مفت کی زمین ہتھیانے کا تیر بہدف نسخہ دے چکے ہیں۔
بنوری صاحب کی تو ہو گئی ہے چھٹی۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی آڑ میں ان ہی کی ذات سب سے بڑا روڑا تھی ۔ یہ مذکورہ بالا پارٹنرشپ کے خلاف نہیں تھے بس یہ چاہتے تھے کہ ایک مضبوط مانیٹرنگ سسٹم وضع کیا جائے جو اس پارٹنرشپ کا ناجائز استعمال نہ ہونے دے۔ ان کی رخصت کے ساتھ یہ سسٹم بھی فنا ہوا۔ اب ہماری لینڈ مافیا کو چاہیے کہ اسی پارٹنر شپ کے تحت جابجا یونیورسٹیاں قائم کرے۔ ایک دو کچے کمرے ڈال کر یونیورسٹی شو کر دے۔ کونسا کسی نے چیک کرنا ہے۔ مانیٹرنگ سسٹم والی بات تو آئی گئی ہو گئی۔ باقی زمین پر ہاؤسنگ سوسائٹی ہو زبردست قسم کی مثلاً ڈی ایچ اے ، بحریہ ٹاؤن وغیرہ۔ اس ملک میں غربت بے پناہ ہے۔ غربت مٹانے کا اس سے بہترین گُر اور کوئی نہیں۔ اور دیکھا جائے تو ہماری یونیورسٹیاں کرتی کراتی تو کچھ ہیں نہیں۔ کروڑوں ایکڑ اراضی بے کار پڑی ہے۔ ان پر ہاؤسنگ سوسائیٹیاں قائم ہوں تو روٹی ، کپڑا اور مکان والی ضروریات زندگی میں ایک تو پوری ہو گی۔ ہمارے ملک میں میڑک سے پی ایچ ڈی تک جعلی ڈگریاں ملتی ہیں۔ بقول پرویز ہودبھائی ہمارے ملک کا پی ایچ ڈی O/A Level کا پرچہ تک حل نہیں کر سکتا۔ لہذا یونیورسٹی تو کیا پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت سکول، کالج اور مدرسے بھی کھولے جائیں۔ ایک کچہ کمرا تدریسی کام کے لئے اور باقی زمین پر ہاؤسنگ سوسائٹی۔ ایسا کرنے سے ہمیں ملتان میں لاکھوں آموں کے درخت کاٹ کر ڈی ایچ اے بنانے کی ضرورت نہ ہو گی۔ سرکاری سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کی بنجر زمین کسی مفیدکام آئے گی۔ غریب کا بھلا ہو گا۔ روزگار کے مواقع پیدا ہونگے۔