ایف اے ٹی ایف کے تحت ایف آئی اے نے چیئرمین علماء کونسل طاہر اشرفی کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔مقدمہ کے مندرجات کے مطابق طاہر اشرفی منی لانڈرنگ میں ملوث پائے گئے ہیں۔
مقدمہ کے مطابق ان کے نجی بینک اکاؤنٹ میں کروڑوں روپے کی غیر ملکی فنڈنگ کی گئی ، طاہر اشرفی کو ملنے والی فنڈنگ کی رقم دہشت گردی میں استعمال ہوسکتی ہے۔
مقدمہ میں فنڈ ٹرانسفر کی لوکیشن نارویجن چرچ اور جرمنی کے سفارت خانے کی ہے۔
ایف آئی اے نے ایف اے ٹی ایف کے تحت سنگین دفعات پر مشتمل پہلا مقدمہ یعقوب شیخ کے خلاف درج کیا گیا جو فارن ایسٹس کنٹرول میں تعینات ہیں۔
ایف آئی آر کےمطابق یعقوب شیخ کے نجی بینک اکاؤنٹ میں مشکوک ٹرانزیکشنز کی گئیں ،دوسری ایف آئی آر حیات اللہ، حکمت اللہ اور عبد النافع کیخلاف درج کی گئی ۔ ان افراد کے اکاؤنٹس میں بھاری مشکوک رقم ٹرانسفر کی گئی، یہ رقم دہشت گردوں کی فنڈنگ میں استعمال ہو سکتی ہے۔
تیسری ایف آئی آر انسداددہشتگردی ونگ اسلام آباد کی جانب سے زور طالب خان کیخلاف درج کی گئی،زور طالب خان سرکاری ٹیچر ہیں جو 6 مختلف بینک اکاؤنٹس چلا رہے ہیں۔ یہ بینک اکاؤنٹس بچہ خان استعمال کر رہا ہے اور یہ اکاؤنٹس عمرہ خان کی ہدایت پر کھولے گئے ،جسے عمرہ خان حوالے کیلئے استعمال کر رہا ہے۔
چوتھی ایف آئی آر محمد حارث کے خلاف درج کی گئی ہے جوامریکی محکمہ خزانہ کے فارن ایسٹس کنٹرول میں تعینات ہیں،محمد حارث کے رابطے کالعدم لشکر طیبہ کے ساتھ پائے گئے ہیں۔