خیبرپختونخوا کے اٹارنی جنرل شمائل احمد بٹ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت نے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سول پٹیشن تیار کرلی ہے جسے آئندہ ہفتے دائر کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پٹیشن میں پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے حوالے سے قانونی نکات اٹھانے کے ساتھ عدالت کے ازخود اختیار کے بارے میں بھی سوال اٹھائے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ اور جسٹس احمد علی پر مشتمل بینچ نے 14 نومبر کو بی آر ٹی منصوبے کے حوالے سے دائر درخواستوں پر فیصلہ سنایا تھا۔ عدالت نے 35 نکات تشکیل دے کر ایف آئی اے کو ان پر تحقیقات اور اس میں پائی جانے والی خامیوں پر کارروائی کرنے کا حکم دیا تھا۔
ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ قومی احتساب بیورو ( نیب) نے بھی بی آر ٹی منصوبے کی تحقیقات کا آغاز کیا تھا لیکن سپریم کورٹ نے گذشتہ برس نیب کی کارروائی کو روک دیا تھا۔ انہوں نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ جب معاملہ سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے تو پشاور ہائیکورٹ کس طرح ایک دوسرے ادارے کو اس کی تحقیقات کا حکم دے سکتی ہے؟
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کے ایک دوسرے بینچ نے دسمبر 2017 میں بی آر ٹی منصوبے کو قانون کے مطابق قرار دیا تھا لہٰذا ان نکات پر ایک اور بینچ کو ہدایات نہیں دینی چاہیئے۔