عرب ٹی وی الجزیرہ کے پروگرام ''اپ فرنٹ'' میں برطانوی صحافی مہدی حسن کو انٹرویو دیتے ہوئے پاکستان کی وزیر برائے انسانی حقوق شریں مزاری نے پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر بات کی۔
مہدی حسن نے شیریں مزاری سے احمدیوں کے حوالے سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں احمدیوں کو حقوق نہیں دیے جاتے۔ مہدی حسن نے احمدی جماعت کے ایک ترجمان کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں احمدیوں کو مذہبی آزادی نہیں ہے اور حکام کے حالیہ اقدامات نے احمدیوں کے لئے زندگی گزارنا مشکل کر دیا ہے۔
مہدی حسن کے سوال کا جواب دیتے ہوئے شیریں مزاری نے جواب دیا کہ احمدی آئین کے مطابق غیر مسلم ہیں، لیکن انہیں اپنے مذہب پر عمل پیرا ہونے، سیاست میں آنے اور غیر مسلم نشستوں پر انتخابات لڑنے کا پورا حق ہے۔
مہدی حسن نے وزیر برائے انسانی حقوق سے پوچھا کہ اگر ایسا ہے تو پھر عاطف میاں، جنہیں عمران خان نے اپنی معاشی ٹیم کا حصہ بنایا تھا انہیں استعفیٰ کیوں دینا پڑا۔ اس سوال پر جواب دیتے ہوئے شیریں مزاری نے کہا کہ عاطف میاں کا معاملہ بہتر طریقے سے نمٹایا جا سکتا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کا خیال ہے کہ اگر عاطف میاں معاشی مشاورتی کونسل میں شامل ہوتے تو یہ اچھا ہوتا کیونکہ وہ ایک ماہر معاشیات ہیں۔