افغان مہاجرین کے ساتھ برتاؤ ہماری معاشرتی اقدار سے متصادم ہے: عمران خان 

عمران خان نے مزید کہا کہ پورے معاملے کو تہذیب، شائستگی اور حکمت سے نہ نمٹائے جانے کی وجہ سے پوری افغان قوم میں منفی جذبات جنم لیں گے۔ ناقص حکمتِ عملی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بدمزگی ان کی نفسیات کا حصہ بنے گی اور دونوں ممالک کے مابین دیرپا تعلقات میں ایک مستقل دراڑ کا اندیشہ ہے۔

07:06 PM, 7 Dec, 2023

نیا دور

پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نےافغان مہاجرین کے ساتھ روا رکھے گئے سلوک پر جیل سے خصوصی پیغام جاری کر دیا۔

بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ افغان مہاجرین کے ساتھ روا رکھا جانے والا سلوک دینِ اسلام، کتاب اللہ، سنّتِ رسولِ مکرّم صلی اللہ علیہ وسلّم اور ہماری معاشرتی اقدار سے متصادم ہے۔ ہجرت کو اسلام میں خاص مقام حاصل ہے اور حضرت موسیٰ، جناب ابراہیم علیہ السّلام اور رسولِ مکرم صلی و علیہ وسلّم سمیت جلیل القدر پیغمبر ہجرت کے مراحل سے گزرے ۔ جنگ و آفات کے نتیجے میں اپنی زمین سے محروم کئے جانے والے پناہ کے طالب مہاجرین کے ساتھ حسنِ سلوک اور عزت و تکریم کے ساتھ ان کی دیکھ بھال بطور قوم ہم پر فرض ہے

عمران خان نے  کہا کہ افغانستان ہمارا برادر اسلامی ملک اور ہمسایہ ہے۔ دونوں ممالک کے عوام صدیوں پر محیط برادرانہ تعلقات میں بندھے ہوئے ہیں۔ قوموں کیلئے اپنے ہمسائے بدلنا ممکن نہیں ہوتا۔ وقت کے بہاؤ کے ساتھ انہیں ایک دوسرے کی ضرورت پڑتی رہتی ہے۔ ہمسایوں کے ساتھ گہرے بااعتماد تعلقات پاکستان کے محفوظ مستقبل کی ضمانت ہیں۔

تحریک انصاف کے بانی چیئرمین نے مزید کہا کہ پاکستان نے 40 برس تک افغان مہاجرین کی خدمت کی ہے۔ محض ناقص حکمتِ عملی کے باعث برسوں پر محیط مہمان نوازی کے اثرات ضائع کئے جارہے ہیں۔250 ملین نفوس پر مشتمل قوم پر 1.5 ملین مہاجرین کچھ زیادہ بوجھ نہیں۔ اپنی دھرتی سے نکالے جانے/ پناہ کی تلاش میں پاکستان آنے والے مہاجرین کا بڑا حصہ غریب ترین افراد پر مشتمل ہے۔

عمران خان نے مزید کہا کہ پورے معاملے کو تہذیب، شائستگی اور حکمت سے نہ نمٹائے جانے کی وجہ سے پوری افغان قوم میں منفی جذبات جنم لیں گے۔ ناقص حکمتِ عملی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بدمزگی ان کی نفسیات کا حصہ بنے گی اور دونوں ممالک کے مابین دیرپا تعلقات میں ایک مستقل دراڑ کا اندیشہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کو بھیڑ بکریوں کی طرح ہانکنے کا سلسلہ ترک کرکے پورے معاملے کو حکمت و دانش سے دیکھنے اور ان کی عزت نفس کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے ایک آبرومندانہ راستہ اختیار کرنا ہوگا۔

مزیدخبریں