امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق 7.8 شدت کے زلزلے کے بعد 7.6 شدت کا ایک اور زلزلہ آیا جس نے مزید تباہی پھیلائی۔
ترک صدر نے رجب طیب اردوان نے نے متاثرہ علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کردی اور ملک بھر میں ایک ہفتے کے سرکاری سوگ کا اعلان کیا ہے۔
امدادی ٹیمیں فوری طور پر متاثرہ علاقوں میں موجود ہیں اور ملبے میں پھنسے زندہ افراد کو بچانے کے لیے ریسکیو ورکرز کی کوششیں جاری ہیں۔ زلزلے کے بعد سے اب تک 120 سے زائد آفٹر شاکس آچکے ہیں۔ شدید سردی اور بعض علاقوں میں برفباری کے باعث متاثرین کو کٹھن حالات کا سامنا ہے اور آفٹر شاکس کے باعث لوگ شدید خوفزدہ بھی ہیں۔
ترکیہ کی ریلیف ایجنسی اے ایف اے ڈی نے بتایا کہ ملک میں زلزلے سے مرنے والوں کی تعداد 2 ہزار 921 تک پہنچ چکی ہے جس سے ہلاکتوں کی مصدقہ تعداد 4 ہزار 365 ہوگئی ہے۔ ہلاکتوں میں بڑی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسی نے بتایا کہ ترکیہ میں اب تک 14 ہزار سے زائد جبکہ شام میں کم از کم 3 ہزار 411 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے حکام نے ہولناک زلزلے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 20 ہزار تک پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
ترکیہ اور شام کی ڈیزاسٹر ریسپانس ٹیموں نے رپورٹ کیا ہے کہ کئی شہروں میں 5 ہزار 600 سے زیادہ عمارتیں زمین بوس ہو گئی ہیں جن میں کئی کئی منزلہ اپارٹمنٹ بلاکس بھی شامل ہیں۔
ترکیہ میں عمارتوں کے ملبے تلے دبنے والے 7 ہزار سے زائد افراد کو زندہ نکال لیا گیا ہے۔
غازی انتپ، جہاں شام میں ایک دہائی طویل جنگ سے پناہ کے لیے ترکیہ آنے والے ہزاروں افراد قیام پذیر تھے، وہاں ریسکیو ورکرز چیختے اور روتے ہوئے ملبے کو ہٹانے میں مصروف تھے کہ یکایک ایک اور عمارت منہدم ہوگئی۔
ابتدائی زلزلہ اتنا شدید تھا کہ اسے گرین لینڈ جتنا دور محسوس کیا گیا اور اس کے اثر نے عالمی ردعمل کو جنم دیا ہے۔
یوکرین سے لے کر نیوزی لینڈ تک درجنوں ممالک نے امداد بھیجنے کا عزم ظاہر کیا ہے تاہم شدید سرد بارش اور مقطہ انجماد نے کارروائیوں کو سست کردیا ہے۔
پاک فوج کی سرچ اور ریسکیو ٹیم ترکیہ روانہ
پاکستان کی حکومت نے 51 رکنی ٹیم امدادی سامان لے کر ترکیہ روانہ کر دی ہے۔ ترجمان پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے مطابق پی کے 707 پاکستانی ریسکیو ٹیم اور ان کے خصوصی آلات لے کر لاہور سے استنبول روانہ ہوئی۔
ترجمان نے بتایا کہ ’پی آئی اے انتظامیہ نے انسانی ہمدردی بنیادوں پر ریلیف سامان کی ترسیل بھی بلامعاوضہ کر دی ہے۔ استنبول(ترکیہ) اور دمشق(شام) جانے والی تمام پروازوں پر ریلیف سامان کی ترسیل مفت کردی گئی ہے۔‘
وزیراعظم شہباز شریف کی بدھ کو انقرہ روانگی
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف ترکیہ کے عوام سے یکجہتی کے لیے بدھ کو انقرہ روانہ ہوں گے جس کے پیش نظر آل پارٹیز کانفرنس ملتوی کر دی گئی ہے۔
منگل کو وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے اپنی ٹویٹ میں بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف کل صبح انقرہ روانہ ہوں گے۔وہ صدر اردوان سے زلزلے کی تباہی، جانی نقصان پر افسوس اور تعزیت، ترکیہ کے عوام سے یک جہتی کریں گے۔
مریم اورنگزیب نے مزید بتایا کہ ’وزیراعظم کے دورہ ترکیہ کی وجہ سے جمعرات نو فروری کو بلائی گئی اے پی سی مؤخر کی جا رہی ہے۔اتحادیوں کی مشاورت سے نئی تاریخ کا اعلان ہو گا۔‘
واضح رہے کہ ترکیہ اور شام میں پیر کی صبح شدید زلزلے نے کئی عمارتوں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا ہے جس کے نتیجےمیں درجنوں افراد جاں بحق اور سینکڑوں زخمی ہوگئے۔ 7.8 شدت کے زلزلے سے متعدد عمارتیں زمین بوس ہوگئیں۔ زلزلے کا مرکز ترکیہ سے جنوب میں غازی انتپ صوبے کے علاقے نرداگی میں تھا۔ جبکہ زلزلے کی گہرائی 17.9 کلومیٹر تھی۔
ترک میڈیا کے مطابق زلزلے کے جھٹکے ایک منٹ تک محسوس کیے گئے۔ زلزلے کے آفٹر شاکس ترکیے کے وسطی علاقوں میں بھی محسوس کئے گئے، جن کی شدت 6.7 ریکارڈ کی گئی۔ آفٹر شاکس تقریباً 11 منٹ بعد محسوس کئے گئے۔
ترکیہ کے سرکاری ٹی وی کے مطابق زلزلے سے دس صوبے متاثر ہوئے۔
ترک حکام کے مطابق زلزلے کے زیادہ شدید جھٹکے ملک کے جنوب مشرقی حصے میں محسوس کیے گئے جہاں بڑے پیمانے پر نقصان ہوا۔
شام میں بھی کئی عمارتیں منہدم ہونے کی اطلاعات ہیں تاہم سرکاری سطح پر ان کی تعداد کی تصدیق نہیں ہوسکی۔
زلزلے کے جھٹکے قبرص، یونان، اردن اور لبنان میں بھی محسوس کئے گئے۔
شدید زلزلے سے وسیع پیمانے پر تباہی کے باعث متاثرہ علاقوں میں فوج بھیجنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں زلزلے سے متاثر ہونے والے تمام شہریوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ امید کرتا ہوں کہ ہم جلد از جلد اور کم سے کم نقصان کے ساتھ اس آفت سے نکل جائیں گے۔
واضح رہے کہ ترکیہ کا شمار دنیا کے ان علاقوں میں ہوتا ہے جہاں بہت زیادہ زلزلے آنا معمول کی بات ہے۔
1999 میں 7.4 شدت کے زلزلے نے ترکیہ میں بڑی تباہی مچائی تھی۔ اس زلزلے میں تقریباً 17 ہزار سے زائد اموات ہوئی تھیں جس میں ایک ہزار سے زائد اموات صرف استنبول میں ہوئی تھیں تاہم موجودہ زلزلے کو ملکی تاریخ میں سب سے مہلک زلزلہ قرار دیا گیا ہے۔