اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ عمران خان سیاسی جدوجہد کا ڈرامہ رچاتے ہیں۔ ان کومشکل وقت میں صرف چھپنا اور بھاگنا آتا ہے۔ جھوٹ،منافقت اور فریب کی شکل عمران خان ہے۔ جیل بھرو تحریک عدالتوں سےاستثنیٰ لینےکی تحریک میں بدل گئی ہے۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ عثمان بزدار کو صرف مال کمانے کے لیے وزیر اعلیٰ پنجاب لگایا گیا۔ انہوں نے گھڑیاں اور ہار نہیں چھوڑے۔ یہ ٹھیکوں اور تقرریوں و تبادلوں پر رشوت لیتے تھے۔ احسن جمیل گجر سے ہم نے بھی کئی لوگوں کی سفارش کی ہے. میرا چھوٹا بھائی خود احسن جمیل گجر کے پاس سفارش کے لیے گیا ہے۔
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ 2018 میں فرح گوگی نے 10 سے 12 نئے بنک اکاؤنٹ بنائے جس میں رشوت میں ملنے والی کیش رقم جمع ہوتی تھی۔ عمران خان اور بشریٰ بی بی فرح گوگی کے حصہ دار تھے۔ پرائیویٹ طیارے پر بیرون ملک جانا، توشہ خانہ کے تحائف بیچنا، واپس آجانا، تقرریوں اور تبادلوں میں حصہ لینا، ترقیاتی منصوبوں میں حصہ لینا اس تمام میں عمران خان برابر کا شریک ہے۔ عمران خان کے نکاح میں فرح گوگی گواہ ہے۔ آپ کے تمام تر معاملات کی کچن کیبنٹ میں فرح شامل ہوتی تھیں۔ وہ پاکستان کیوں نہیں آتیں۔ وہ نیب اور ایف آئی اے کے کیسز کا سامنا کریں۔ مفرور ہیں بیرون ملک بیٹھے ہیں۔
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ محمد انوار الحق ولد عطا محمد نے فرح گوگی کے اکاؤنٹ میں 754 بینک ٹرانزیکشنز کے ذریعے 86 کروڑ 29 لاکھ روپے جمع کرائے ہیں۔ اسی طرح فیصل مسیح، احمد منصور اور ناصر نواز بھی ہے۔ جنہوں نے 3 سال میں مجموعی طور پر 959 ٹرانزیکشنز میں ایک ارب 60 کروڑ روپے کیش جمع کرائے ہیں۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ کوئی ایسا کاروبار بتادیں جس میں کوئی بینک ٹرانزیکشن، کراس چیک، منی آرڈر یا پے آرڈر نہیں، صرف نقد رقم جمع کرائی گئی۔ فرح گوگی کو عمران خان اور بشریٰ بی بی نے فرار کرایا ہے۔ 23 کروڑ روپے کے اثاثوں کی مالکہ فرح گوگی 3 سال میں ایک ارب 60 کروڑ روپے کیسے کمالیتی ہے۔ یہ کیش اس لئے ہے کہ رشوت اور کمیشن کے پیسے کیش ہوتے ہیں۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ عمران نیازی نے 2019 میں فرح گوگی اور ان کے شوہر کو ایمنسٹی اسکیم کے ذریعے فائدہ پہنچایا تاکہ ان کے 'بلیک منی' کو وائٹ کیا جاسکے۔جب کہ عمران خان نے ایمنسٹی اسکیم کو ایک لعنت قرار دیا تھا۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ عمران خان کا دامن صاف تو فرح گوگی کو واپس لائیں لیکن ایسا نہیں ہوگا کیونکہ فرح آئے گی تو فر فر بولے گی اور پھر عمران خان نے لئے بہت بڑا ایشو بن جائے گا۔ کیونکہ جب وہ تسلیم کرے کی کہ اس کی کوئی سرکاری عہدہ نہیں تھا اور جو 1۔6 ارب رشوت آئی وہ اس لئے آئی تھی کہ موصوفہ کا تعلق عمران خان اور بشریٰ بی بی سے تھا۔ اور وہ بتائے گی کہ میں ان کے حصے کے فیصلے کرتی اور کرواتی تھی۔
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ ٹیریان کیس میں عمران خان نے عدالتی دائرہ اختیار کو چیلنج کردیا۔ خان صاحب آئیں اور کہیں کہ توشہ خانہ کا حساب دیتا ہوں۔ آرٹیکل 62، 63 لگتا ہے تو میں ٹیرین جیڈ وائٹ کا کیس میرٹ پر لڑے کو تیار ہوں۔ تاریخ پہ تاریخ کیوں لے ہے ہیں۔ کیونکہ وہ تاخیری حربے استعمال کر کے اس میں سے بھی ایسے ہی نکلنا چاہتے ہیں۔ فارن فنڈنگ کو 6 سال لگے اور نواز شریف کے کیس کو صرف 126 دن میں نپٹا دیا گیا۔ شہباز شریف کے کیس پر 2 ماہ میں فیصلہ آگیا۔ مریم نواز کے 2 کیس 6 ماہ میں نپٹا دیں۔ ایسا نہیں ہو گا۔یہ کوئی انصاف نہیں ہے کہ ایک کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نکالا جائے اور دوسرا بیٹی چھپا کر بھی پبلک آفس ہولڈر ہو۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی نے مزید کہا کہ عمران خان سارا دن جھوٹ بول بول کر لوگوں کو بے وقوف بناتے ہیں۔ ان کے دماغوں کو زہر آلود کرتے ہیں۔ یہ مت کریں۔ آئیں اور بتائیں توشہ خانہ میں کتنی چوری ہوئی ہے؟ عدالتوں میں آکر جواب دیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کو جواب دیں کہ ٹیرین جیڈ وائٹ آپ کی بیٹی ہے یا نہیں ہے۔ جواب دیں کہ آپ نے عوام کا پیسہ کیسے لوٹا ہے۔ کیا آپ پبلک آفس ہولڈر رہنے کہ اہل ہیں یا نہیں؟ عدلیہ کو بھی غیرجانبداری کا ثبوت دینا ہو گا۔ اور قانون پر عمل درآمد کروانا ہو گا۔ اگر ایک لیڈر بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نکالا جاسکتا ہے تو دوسرے کو بیٹی ڈکلیئر نہ کرنے پر میرٹ پر دلائل کے ساتھ اپنا کیس لڑنا ہو گا۔ قانون کا اطلاق عمران خان پر بھی ہوسکتا ہے، انہیں بیٹی اور توشہ خانہ کیس کا جواب دینا ہوگا۔