فخر الدین جی ابراہیم معروف قانون دان، آئینی ماہر، سپریم کورٹ کے سینئر ایڈووکیٹ، سابق وزیر قانون، سابق اٹارنی جنرل آف پاکستان، سپریم کورٹ کے سابق جج اور سابق گورنر سندھ کے اہم عہدوں پر فائض رہ چکے تھے۔
انہوں نے 1949 میں گجرات ودیا پتھ سے قانون میں انڈرگریجویٹ کی ڈگری حاصل کی اور فلسفے پر مشتمل کورسز مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ موہن داس کرم چند گاندھی کی جانب سے دیے گئے لیکچرز میں بھی شرکت کی۔
1950 میں انہوں نے پاکستان ہجرت کرلی اور سندھ مسلم کالج کا حصہ بن گئے، انہوں نے ایل ایل ایم کی ڈگری لینے کے بعد 1960 میں جیورس ڈاکٹر کی اعزازی ڈگری بھی حاصل کی اور بعدازاں فخر الدین جی ابراہیم اینڈ کمپنی کے نام سے اپنی قانونی فرم کھولی۔
انہوں نے ذوالفقار علی بھٹو کے دور حکومت میں اٹارنی جنرل آف پاکستان کی حیثیت سے خدمات انجام دیں اور بعدازاں گورنر سندھ بھی رہے۔ مارچ 1981 میں ان کا شمار ان چند ججز میں ہوتا ہے جنہوں نے جنرل ضیا الحق کے پی سی او کے تحت حلف لینے سے انکار کردیا تھا جہاں ان کے ہمراہ جسٹس انوار الحق، جسٹس مولوی مشتاق حسین اور جسٹس ڈورب پٹیل بھی انکار کرنے والوں کی فہرست میں شامل تھے۔
1989 میں سٹیزن پولیس لائژن کمیٹی کا قیام فخر الدین جی ابراہیم کے کارناموں میں سے ایک ہے جبکہ 1996 میں صدر فاروق لغاری کی عبوری کابینہ میں انہوں نے وزیر قانون کی ذمے داریاں انجام دی تھیں۔
2013 کے عام انتخابات میں فخر الدین جی ابراہیم چیف الیکشن کمشنر تھے اور سایسی جماعتوں کی جانب سے اس الیکشن پر تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا جس پر انہوں نے الیکشن کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
اہم عہدوں پر فائض رہنے والے فخر الدین جی ابراہیم ایک عرصے سے علیل تھے اور بالآخر 7 جنوری کو خالق حقیقی سے جاملے۔ ان کی نماز جنازہ آج (7 جنوری کو) شام 7 بجے کراچی میں ادا کی جائے گی جس کے بعد میوہ شاہ قبرستان میں تدفین کی جائے گی۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے فخر الدین جی ابراہیم کے انتقال پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے مرحوم کے بلند درجات اور لواحقین کے لیے صبر جمیل کی دعا کی۔ علاوہ ازیں چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل ظفر محمود عباسی نے فخرالدین جی ابراہیم کے انتقال پر اظہار افسوس کیا۔
ترجمان پاک بحریہ کے مطابق نیول چیف نے مرحوم کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی۔ نیول چیف نے کہا کہ اللہ تعالی مرحوم فخرالدین جی ابراہیم کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ اور عدالت اعظمی کے دیگر ججز نے بھی فخر الدین جی ابراہیم کے انتقال پر اظہار افسوس کیا۔
سپریم کورٹ کے اعلامیہ کے مطابق سپریم کورٹ کے ججز نے فخر الدین جی کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کی اور مرحوم کے درجات کی بلندی کی دعا بھی کی۔
سب کے فخرو بھائی
اعلی عدلیہ کے ججزسمیت وکلا برادری اور سیاستدانوں میں فخر الدین جی ابراہیم کو انتہائی عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا، انہیں ہر خاص و عام فخرو بھائی کہہ کر مخاطب کرتے تھے۔