آرمی ایکٹ کے بعد نیب قوانین میں ترامیم کے لیے بھی حکومت اپوزیشن سے رابطے کرے گی، فواد چوہدری

05:48 PM, 7 Jan, 2020

نیا دور
فواد چوہدری نے شاہزیب خانزادہ کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ احتساب کا نظام پیپلزپارٹی اور ن لیگ نے ملکر بنایا ہے،  آرمی ایکٹ کے بعد نیب قوانین میں ترامیم کے لیے حکومت اپوزیشن سے رابطے کرے گی۔  اس حوالے سے ن لیگ اور پیپلز پارٹی سے ملاقاتیں ہونگی، وزیر اعظم کے بیانات سے لگتا ہے کہ نیب کا طریقہ کار درست نہیں ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آرمی ایکٹ سے ماحول بنا کر دیگر معاملات پربھی بات ہوسکتی ہے، جوکیسزہیں وہ اپوزیشن کےدورمیں بنائے گئے، ذاتی رائے ہے نیب کوایف آئی اے میں ضم کردینا چاہیے۔ 

فواد چوہدری کا یہ بھی کہنا تھا کہ احتساب کےموقف سےہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

ترمیمی آرڈیننس سے کس کو فائدہ پہنچے گا؟


واضح رہے کہ ترمیمی آرڈیننس کے بعد ٹیکس، لیویز اور ان سے منسلک دیگر معاملات جو نیب کے تفتیشی اور تحقیقاتی مرحلے میں ہیں، وہ تحقیقات نیب کے پاس سے متعلقہ اداروں کو چلی جائیں گی۔

اس کے علاوہ ترمیمی آرڈیننس کے ذریعے شق 9 کی ذیلی شق (اے) (6) میں ترمیم کے ذریعے یہ بھی قرار دیا گیا ہے کہ کسی بھی عوامی عہدہ رکھنے والے شخص کے خلاف تب تک کوئی ایکشن نہیں لیا جا سکے گا جب تک کہ یہ ثابت نہ ہوجائے کہ انھوں نے اختیارات کے غلط استعمال سے مالی فائدہ اٹھایا ہے۔

یہ ترمیم شق 9 کی ذیلی شق (اے) (6) میں ایک وضاحتی پیراگراف کے اضافے سے کی گئی ہے جو کہ اختیارات کے غلط استعمال سے متعلق ہے۔

اس حوالے سے کئی قانونی ماہرین نے یہ نشاندہی کی ہے کہ اس کا فائدہ ان تمام کیسز میں ہو سکتا ہے جن میں نیب کارروائی کا آغاز اختیارات کے غلط استعمال کے الزامات کے تحت کیا گیا ہے۔

نیب کے سابقہ پراسیکیوٹرز نے بی بی سی کو بتایا کہ ان ترامیم کا فائدہ ممکنہ طور پر نارووال سپورٹس کمپلیکس کیس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال، آشیانہ ہاؤسنگ سکیم میں بیوروکریٹ فواد حسن فواد اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف، مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید لطیف اور سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کو ایل این جی سکینڈل کے کیسز میں پہنچ سکتا ہے۔

 
مزیدخبریں