الیکشن کمیشن کی سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اس وقت وہ تمام لوگ آئینی عہدوں سے استعفیٰ دیں جن کے نام فارن فنڈنگ کیس میں آرہے ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان کے تحت عمران خان ملک کے فیصلے نہیں کر سکتے۔ پارلیمنٹ کا اس وقت نہ تو کوئی قائد ایوان ہے اور نہ وزیراعظم۔ اپوزیشن سے ملک میں پیدا ہونے والے سنگین آئینی بحران پر مشاورت کریں گے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر سابق وزیراعظم نواز شریف کیخلاف جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) بنائی جا سکتی ہے تو عمران خان کے لئے کیوں نہیں؟ نواز شریف جیسے عوامی وزیراعظم پر قانون لاگو کیا جا سکتا ہے تو عمران نیازی پر کیوں نہیں؟
یہ بھی پڑھیں: کارکن تیاری کریں، لنگوٹیں کسیں ،شہباز شریف نےحکومت گرانے کیلئے کال دے دی
خیال رہے کہ کچھ دن قبل شہباز شریف نے حکومت گرانے کیلئے کال دیتے ہوئے کہا تھا کہ حکمرانوں کے گریبان پر ہاتھ ڈالنے کا وقت آگیا ہے۔ عوام تیاری کریں، لنگوٹیں کسیں۔ اگر حکومت سے فوری جان نہ چھڑائی تو خاکم بدہن پاکستان کا ہی خدا حافظ ہے۔
لاہور میں کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ساڑھے 3 سال میں معیشت کی اینٹ سے اینٹ بجا دی ہے اور جنازہ نکال دیا ہے، لاکھوں لوگ بے روزگار ہو چکے، 50 لاکھ گھر تو کجا کمرے کی اینٹ تک نہیں رکھی، جنگلہ بس پر 70 ارب روپے کا طعنہ دیا جاتارہا، کنٹینر پر عمران خان نے کے پی میں نہ اسپتال نہ یونیورسٹی بنائی بی آر ٹی کی بس چلتی اور آگ لگتی رہی، بی آر ٹی پر 20 کلومیٹر کے لئے 20 ارب روپے لگائے گئے۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ حکومت نے ساڑھے 3 سال نوازشریف کے منصوبوں پر تختیوں پر تختیاں لگائیں، اگر تختیاں لگانے کا شوق تھا تو آپ کو تختیاں لگانے پر لگا دیتے، خان صاحب کے پی میں شکست پر تختیاں لگا رہے ہیں، اب تختیوں سے بات نہیں بنے گی آپ کا دھڑن تختہ ہونے والا ہے، جنہوں نے ووٹ دئیے ان کو بھی آپ نے برباد کیا، وقت آ گیا ان کا گریبان ہو اور عوام کا ہاتھ ہو۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ قائد اعظم کی روح تڑپتی ہوگی کہ 74 سال کے بعد کون سا حکمران آ گیا ہے،پاکستان کو آئی ایم ایف کے ہاتھوں گروی رکھ دیا گیا ہے، بجلی ہونے کے باوجود بجلی نہیں گیس ہونے کے باوجود گیس نہیں، جب کہ اتنی مہنگی گیس خریدی جارہی ہے، اربوں کھربوں روپے کی کرپشن کو پر لگ گئے، چاول، گیس، ادویات اور مالم جبہ کے بڑے بڑے اسکینڈل آئے لیکن کسی پر جوں نہ رینگی، نیب نیازی گٹھ جوڑ ہے جسے تین سال پہلے کہا تھا، نیب نیازی گٹھ جوڑ کے خاتمے کا وقت آ گیا ہے، کارکنان تیاری کریں، دھاندلی کی پیداوار حکومت اور مہنگائی کے خلاف اور اس کے خاتمے کا وقت آ گیا ہے، اگر حکومت سے جان نہ چھڑوائی تو پاکستان کا خدا حافظ ہوگا۔