پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے حال ہی میں برطانوری نشریاتی ادارے کے پروگرام 'ہارڈ ٹاک' میں گفتگو کرتے ہوئے معاشی بحران کو گزشتہ سال اپریل میں عمران خان کو اقتدار سے ہٹائے جانے سے مشروط کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں معاشی بحران سیاسی بحران کا نتیجہ ہے۔ عمران خان کی حکومت کو غیرضروری طورپرگھربھیج کرمعاشی بحران پیدا کیاگیا۔ کسی کوپتہ نہیں کہ تین یاپانچ ماہ بعد یہاں کون سی حکومت ہوگی۔ سیاسی استحکام کے بغیرمعاشی استحکام نہیں لا سکتے۔
سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد میں پی ٹی آئی کا اصل مقابلہ فوج سے تھا ورنہ مستحکم حکومتیں اس طرح نہیں جاتیں جس طرح اپریل میں تحریک انصاف کی حکومت گئی۔ سب کو پتا ہے ہماری حکومت کی اتحادی جماعتوں کو کون کنٹرول کر رہا تھا؟ بالکل واضح تھا کہ اتحادی جماعتیں کس کی ہدایات پر عمل کر رہی ہیں۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔سیاست کو سیاست دانوں پر چھوڑ دینا چاہیے تھا۔
ان کا کہنا تھاکہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پی ٹی آئی حکومت گرانے میں پوری طرح ملوث تھے۔
سائفر کے حوالے سے پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھاکہ ہم نے امریکا میں پاکستانی سفیر کا سائفر پیش کیا۔ پاکستانی سفیر نے اسسٹنٹ سیکرٹری آف اسٹیٹ ڈونلڈ لو سے ملاقات کے بعد سائفربھیجاتھا۔ڈونلڈلونےکہاتھاحکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک آئی ہوئی ہے۔ پاک امریکا تعلقات عدم اعتماد کی کامیابی یاناکامی پرمنحصرہوں گے۔ سائفر والی دستاویز ہم نےصدر کو بھی بھیجی تھی اور سائفر معاملے کی جوڈیشل انکوائری کیلئے لکھا تھا۔
ملک میں عام انتخابات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی عام انتخابات کا انتظار کر سکتی ہے لیکن حکومت الیکشن کروانے کے موڈ میں نہیں ہے۔ وہ اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات بھی نہیں کروانا چاہتے کیونکہ موجودہ حکمران جانتے ہیں کہ جب بھی انتخابات ہوں گے لوگ انہیں باہر نکال دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو انتخابات کی ضرورت ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں جلد از جلد انتخابات ہوں تاکہ ملک میں استحکام ہو اور لوگوں کے مسائل حل ہوں۔