6 جولائی کو درج ہونے والی ایف آئی آر کے مطابق واقعہ گولڑہ پولیس تھانے کی حدود میں سیکٹر ای-11/2 کی ایک عمارت میں پیش آیا جس کا مقدمہ سب انسپکٹر کی شکایت پر درج کیا گیا۔
ایف آئی آر کے مطابق مذکورہ واقعے کی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ 5 سے 6 افراد نے مرد و خاتون کو ایک کمرے میں حبسِ بیجا میں رکھ کر بندوق کے زور پر برہنہ کررہے ہیں اور انہیں ڈرا دھمکا کر فحش حرکات بھی کررہے ہیں۔
مذکورہ مقدمہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 354-اے (خاتون کی عصمت دری کی نیت سے حملہ یا مجرمانہ جبر کرنا)، دفعہ 506 (تخویف مجرمانہ سزا)، دفعہ 341 (مزاحمت بیجا کی سزا) اور دفعہ 509 (جنسی ہراسانی) کے تحت درج کیا گیا۔
اسلام آباد پولیس نے ایک ٹوئٹر بیان میں کہا کہ تمام تر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے خاتون اور مرد پر تشدد کی وائرل ویڈیوز میں شامل ملزمان کو گرفتار کر لیا اور ان کے خلاف مقدمہ درج کر کے مزید قانونی کارروائی شروع کردی ہے'۔
دوسری جانب ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات نے کہا کہ 'پولیس کی کوششوں کے بعد ملزم اور اس کے دو ساتھیوں کو بھی گرفتار کرلیا گیا، ساتھ ہی انہوں نے متاثرہ افراد کے چہروں والی ویڈیوز کو ڈیلیٹ کرنے کی بھی اپیل کی۔
بعدازاں چند گھنٹوں بعد ایک ٹوئٹ میں انہوں نے بتایا کہ تمام ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے
مذکورہ واقعہ سوشل میڈیا پر ہی سامنے آیا اور فوراً ہی ٹاپ ٹرینڈ بن گیا جس میں شہری مرکزی ملزم کی گرفتاری کا مطالبہ کررہے تھے جس کی شناخت عثمان مرزا کے نام سے ہوئی۔