تفصیلات کے مطابق گورنمنٹ سٹی ہسپتال لکی مروت میں وقار نامی 19 سالہ نوجوان نے تھانہ لکی مروت پولیس کو بتایا کہ اپنے بھائی حکمت اللہ کے ہمراہ محنت مزدوری کی خاطر تونسہ شریف جا رہے تھے۔ لاری اڈہ پر گاڑی کے انتظارمیں کھڑے تھے کہ اس دوران ان کے ہی گاؤں سے تعلق رکھنے والے عزیز اللہ ولد کیسف خان آئے اور آتے ہی اس کے چہرے پر تیزاب کی بوتل انڈیل دی اور بھاگ گیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس کے بھائی حکمت اللہ نے وہاں موجود دیگر لوگوں کی مدد سے انہیں گورنمنٹ سٹی ہسپتال لکی مروت منتقل کیا۔ پولیس کو انہوں نے بتایا کہ وجہ عداوت یہ ہے کہ ملزم عزیز اللہ مجھے اپنے ساتھ دوستی رکھنے پر زبردستی مجبور کرتا تھا جبکہ میں محنت مزدوری سے کمانا چاہتا تھا۔ میں محنت مزدوری کیلئے تونسہ شریف جا رہا تھا اور وہ میرے تونسہ جانے پر ناخوش تھا۔
تھانہ لکی مروت پولیس نے نوجوان وقار کی مدعیت میں ملزم عزیز اللہ کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 336B کے تحت مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔ پولیس کے مطابق ملزم کی گرفتاری کیلئے کوششیں جاری ہیں لیکن ابھی تک کسی قسم کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جا سکی۔
لکی مروت میں آئے روز دوستی سے انکار پر نوجوانوں کو قتل کر دیا جاتا ہے۔ پولیس رپورٹ درج کرتی ہے لیکن ملزم کو گرفتار کرنے کے بجائے روایتی سستی سے کام لیتی ہے جس کی وجہ سے کچھ عرصہ بعد غریب لوگ صلح پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ حالیہ واقعے کے بعد بھی پولیس روایتی سستی کا مظاہرہ کر رہی ہے ورنہ ملزم کہیں بھی روپوش نہیں ہو سکتا۔
نوجوان وقار کے والد لاہور میں محنت مزدوری کرتے ہیں اور ایک بس سٹینڈ میں ہاکر ہیں۔ مالی طور پر وہ ایک غریب خاندان سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ ملزم کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ اس کا تعلق علاقے کے بااثر گھرانے سے ہے۔
وقار کے رشتہ داروں نے بتایا کہ ملزم قریبی گاؤں میں موجود ہے لیکن پولیس اس سلسلے میں کوئی تعاون نہیں کر رہی۔ ایس ایچ او تھانہ لکی مروت منیم خان سے بذریعہ فون رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر انہوں نے فون نہیں سنا۔
واضح رہے لکی مروت خیبر پختونخوا کا جنوبی ضلع ہے۔ لکی مروت قومی اسمبلی کی ایک اور صوبائی اسمبلی کی تین نشستوں پر مشتمل ضلع ہے۔ قومی اور صوبائی اسمبلی کے لئے یہاں سے منتخب ہونے والے اراکین کا تعلق اکثر اوقات جمعیت علمائے اسلام سے ہوتا ہے لیکن مجال ہے کہ کسی ایک عوامی نمائندے نے بھی لکی مروت میں پھیلی اس لعنت کے خلاف آواز اٹھائی ہو۔ کسی نے آج تک یہ نہیں کہا کہ لواطت، ہم جنسی پرستی یا بچہ بازی کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔ ایسا کیوں ہے؟ شاید اس لئے کہ یہاں صرف دال میں کچھ کالا نہیں بلکہ ساری دال ہی کالی ہے۔