چین کی قومی فضائی تحقیقاتی ادارے نیشنل سپیس ایڈمنسٹریشن نے لونگ مارچ 11 راکٹس کو ایک بحری جہاز کے لانچ پیڈ سے خلا میں روانہ کرنے کا کامیاب تجربہ کیا۔
واضح رہے کہ یہ ایسا پہلا موقع تھا جب چین نے خلا میں راکٹ بھیجنے کے لیے سمندر میں موجود پلیٹ فارم کا سہارا لیا اور اس تجربے کے دوران سات راکٹس کو خلا میں بھیجا گیا۔
پانچ راکٹ کمرشل مقاصد کے لیے ڈیزائن کیے گئے تھے جب کہ دو راکٹوں میں خلائی تحقیق کے لیے تجرباتی پے لوڈ موجود تھا۔
اس کامیاب تجربے کے بعد امریکہ اور روس کے بعد چین دنیا کی تیسری ایسی عالمی طاقت بن چکا ہے جو سمندر سے راکٹ لانچ کرنے کی صلاھیت رکھتا ہے۔
سمندر سے خلا میں راکٹ لانچ کرنے کے دو اہم فائدے ہیں، لاگت تو کم آئے گی ہی بلکہ تجربہ ناکام ہونے کی صورت میں نقصان کا خدشہ بھی زیادہ نہیں ہو گا۔
چین اس وقت دنیا کا واحد ملک ہے جس کے پاس سمندر سے خلا میں راکٹ لانچ کرنے کے لیے ناصرف پلیٹ فارم موجود ہے بلکہ لانچ ٹیکنالوجی بھی مکمل طور پر اس کی اپنی ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ اور روس کی جانب سے سمندر سے جو راکٹ خلا میں بھیجے گئے ہیں، ان کے لیے پلیٹ فارمز مختلف ملکوں کے تعاون سے تیار کیے گئے اور 2014 میں ان پر کام بند کر دیا گیا۔
چین کی جانب سے کیا گیا حالیہ تجربہ حکومت اور نجی انڈسٹری کے اشتراک سے کیا گیا ہے کیوں کہ جس جہاز سے راکٹ خلا میں بھیجا گیا، وہ ایک شہری کارگو جہاز تھا جب کہ ایک چینی برانڈ نے اس تجربے کے لیے سپانسر کیا تھا۔