برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق، بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان راویش کمار نے دونوں رہنمائوں کی متوقع ملاقات کے بارے میں بھی بات کی۔
کرغیزستان میں 13 اور 14 جون کو ہونے والی کانفرنس میں پاکستانی وزیراعظم عمران خان اور ان کے بھارتی ہم منصب نریندر مودی شرکت کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں 14 فروری کو ہونے والی دہشت گردی کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات نہایت کشیدہ ہو گئے تھے جو کسی بھی وقت جنگ میں تبدیل ہو سکتے تھے۔
بعدازاں بھارت نے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بائونڈری کی متعدد بار خلاف کی جس میں بہت سے فوجی اور عام پاکستانی شہری شہید و زخمی ہو گئے۔
بھارت نے دو مرتبہ پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی کوشش بھی کی اور پاک فضائیہ نے دوسری کوشش ناکام بناتے ہوئے بھارتی فضائیہ کے دونوں لڑاکا طیارے تباہ کر دیے اور ایک پائلٹ گرفتار کر لیا جسے بعدازاں جذبہ خیرسگالی کے اظہار کے طور پر واہگہ بارڈر پر انڈین حکام کے حوالے کر دیا گیا۔
وزیراعظم عمران خان نے لوک سبھا کے انتخابات میں نریندر مودی کی دوبارہ کامیابی پر ناصرف انہیں مبارک باد دی بلکہ خطے میں امن و امان کے لیے ان کے ساتھ کام کرنے کی امید بھی ظاہر کی۔
انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کیا، میں انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی اور اتحادیوں کی کامیابی پر وزیراعظم نریندر مودی کو مبارک باد پیش کرتا ہوں اور جنوبی ایشیا میں امن اور خطے کی ترقی و خوشحالی کے لیے ان کے ساتھ کام کرنے کے لیے پرامید ہوں۔
تاہم، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے، انتخابی مہم کے دوران نریندر مودی کی تمام تر توجہ پاکستان کے خلاف جنگی جنون پر مرکوز رہی ہے۔ چنانچہ یہ امید رکھنا عبث ہے کہ وہ اپنے اس بیانیے سے جلد پیچھے ہٹیں گے۔