حادثے کا پس منظر
سکھر کے علاقے ڈہرکی کے قریب ملت ایکسپریس اور سر سید ایکسپریس حادثے کا شکار ہوگئیں جس کے نتیجے میں جاں بحق مسافروں کی تعداد 37 ہوگئی۔ اطلاعات کے مطابق ملت ایکسپریس کراچی سے سرگودھا جارہی تھی اور سرسید ایکسپریس پنجاب سے کراچی جارہی تھی کہ ملت ایکسپریس کی بوگیاں ڈہرکی کے قریب پٹری سے اتر گئیں جب کہ اس دوران آنے والی سرسید ایکسپریس ڈی ریل بوگیوں سے ٹکراگئی۔ ذرائع کا کہنا ہےکہ حادثہ ڈہرکی اور ریتی لین اسٹیشن کے قریب پیش آیا جس میں ملت ایکسپریس کی 8 اور سرسید ایکسپریس کے انجن سمیت 3 بوگیں پٹری سےاترگئیں۔ حادثے کی اطلاع ملنے کے چند گھنٹے بعد علاقے میں امدادی کارروائیوں کا آغاز کیا گیا، زخمیوں اور جاں بحق افراد کو صادق آباد، ڈہرکی اور میرپور ماتھیلو کے اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے جہاں اب تک 40 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے جب کہ 60 سے زائد مسافر زخمی ہیں۔
یہ کسی سیاستدان کا اس قسم کا پہلا بیان نہیں
فردوس عاشق اعوان کی جانب سے یہ بیان کسی سیاستدان کی جانب سے کوئی پہلا بیان نہیں۔ گزشتہ سال لاہور موٹر وے ریپ کے واقعے کے بعد بلائے گئے قومی اسمبلی کے اجلاس میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے بھی واقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ موٹر وے جس پر واقع پیش آیا اللہ کے فضل سے ن لیگ کے دور میں بنی تھی۔ اس ریمارکس کے بعد بھی شدید طور پر غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا۔