درخواست گزار چودھری محمد فہد کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ چیف جسٹس پاکستان کی مشارت کے بغیر نئے چیئرمین نیب کی تعیناتی روکی جائے۔ عدالت عظمیٰ نے 2001 میں فیصلہ دیا، جس پر تاحال عمل نہیں کیا گیا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ سپریم کورٹ نے نیب آرڈی نینس کے سیکشن 6 میں ترمیم کا حکم دیا تھا، جو چیئرمین نیب کی تعیناتی سے متعلق ہے۔ 20 برس گزرنے کے باوجود نیب آرڈی نینس میں چیئرمین کی تعیناتی سے متعلق شق میں ترمیم نہیں کی جا سکی، لہذا وزارت قانون کو چیئرمین نیب کی تعیناتی کے طریقہ کار میں ترمیم کی ہدایت کی جائے۔
درخواست گزار نے کہا کہ قومی اسمبلی میں قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کی مشارت سے چیئرمین نیب کا تقرر ہوتا ہے جب کہ سپریم کورٹ نے سیکشن 6 میں ترمیم کرکے چیف جسٹس کی مشاورت کا کہا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل نہیں کیا گیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ عدالت عظمیٰ کے جس فیصلے کاآپ نے حوالہ دیا، اس کے بعد کئی فیصلے آ چکے ہیں۔اس فیصلے میں سپریم کورٹ کی صرف آبزرویشن تھی۔ یہ اختیار پارلیمنٹ کا ہے اور یہ عدالت پارلیمنٹ کو ہدایات نہیں دے سکتی۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پر دلائل کے بعد درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی۔