پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی سربراہی میں ہوا۔ ڈپٹی چیئرمین نیب زاہد شاہ نے مختلف پراجیکٹس پر کمیٹی کو بریفنگ دی۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے حکام کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ نیب کی جانب سے جو دعویٰ کیا گیا تھا کہ انھوں نے کرپشن کی مد میں800 ارب سے زائد رقم ریکور کی ہے ان کا آڈٹ کیا جائے۔
واضح رہے کہ سابق چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی فورم سمیت میڈیا پر دعویٰ کیا تھا کہ نیب نے ان کی سربراہی میں اربوں روپے ریکور کئے ہیں۔ چیئرمین نیب نے کہا تھا کہ نیب نے اپنے قیام سے اب تک 843 ارب روپے ریکور کئے ہیں۔
کمیٹی کو متعلقہ حکام نے کہا کہ یہ تو دو دہائیوں سے زائد کا آڈٹ ہے یہ ناممکن دکھائی دے رہا ہے جس پر کمیٹی نے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ نیب کا ایک ہی اکاؤنٹ ہے جس کا آڈٹ کیا جائے۔
ڈپٹی چیئرمین نیب نے کمیٹی کو بتایا کہ نیب کا جب چاہے آڈٹ کیا جائے۔ نیب کوئی مقدس ادارہ نہیں ہے اور نیب کا ہمیشہ سے آڈٹ ہوتا آرہا ہے اور اس بار بھی اگر آڈٹ کرنا ہے تو ہم تیار ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ نیب کے قیام سے اب تک جتنے ملازمین نے نیب میں کام کیا ہے اور جو موجودہ ملازمین ہیں وہ اپنے اور خاندان والوں کے اثاثے ظاہر کریں اور ریکارڈ کے لیے ان کو میڈیا میں پبلک کیا جائے گا۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے نیب کے تمام ملازمین کی تفصیلات بھی طلب کرلی جو نیب میں توسیع پر ہے۔ کمیٹی نے نیب ملازمین کو ملنے والی تنخواہیں اور مراعات کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔