سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں عاشر عظیم گل نے لکھا کہ سابق لیفٹیننٹ جنرل آصف یاسین نے اپنے آئی ایس آئی کے دور میں بحیثیت (DG (B کسٹم آٹومیشن کا پروجیکٹ اس وجہ سے بند کرایا تھا کیونکہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے کنٹینر جن کو بارڈر پر لے جانے کی مونوپلی این ایل سی کے پاس ہے، کراچی ہی میں کھلتے اور بکتے تھے اور ہمارے سسٹم نے پکڑ لئے تھے۔
https://twitter.com/ashirazeemgill/status/1533918814328471552?s=20&t=tsCXxENUVtjQ2fqZ3Rsabg
عاشر عظیم گل نے بتایا کہ میں نے خود آصف یاسین کو 17 صفعے لکھ کر وہ تمام شواہد، کاغذات اور محرکات بتائے جن کی وجہ ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف ودیگر اندرونی ادارے پاکستان کو شدید نقصان پہنچا رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے اس بے ضمیر شخص سے اپیل کی کہ آئی ایس آئی کا اولین کام اور ذمہ داری ملک کو نقصان اور بیرونی سازش سے بچانا ہے۔ لیکن انہوں نے جانتے بوجھتے ان تمام عوامل کو تقویت دی جو ملک کو کھوکھلا کر رہے تھے۔
انہوں نے اپنی ٹویٹس میں لکھا کہ ہمارا المیہ یہ ہے کہ یہ ملک دشمن لیفٹیننٹ جنرل بنا، کور کمانڈر بنا، سیکریٹری ڈیفنس اور اربوں کی پلاٹ اور بینیفٹ لے کر آج فرعون بنا پھرتا ہے۔
سابق سرکاری افسر کا کہنا تھا کہ جب تک ملک ان جاہل چاپلوس جرنیلوں کی غلامی میں رہے گا، کبھی ترقی نہیں کریگا۔ یہ بزدل، آئین شکن، ملک سے غدار جو ملک کو لوٹ کر تباہی کے دہانے پر لے آئے ہیں، اسامہ بن لادن آپریشن میں پاجامہ گیلا کر بیٹھے تھے۔
عاشر عظیم گل نے ببانگ دہل کہا کہ میں جو کچھ کہہ رہا ہوں اس کے سب شواہد اور کاغذات میرے پاس موجود ہیں۔ میں گواہ ہوں میں نے مادر وطن کو اپنے بیٹوں سے لٹتا دیکھا۔