تفصیلات کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری نے بلاول ہاؤس لاہور میں سینٹرل پنجاب کے ٹکٹ ہولڈرز سے ملاقات کی۔ آصف زرداری نے امیدواروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ دو ماہ میں الیکشن نہیں کرا سکتے۔ انتخابات تب ہی ہوں گے جب میں کراؤں گا۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ فوج کا بڑا خرچ نہیں خوامخواہ اس پر پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے۔ سیاست میں ہر چیز کو کرنےکا حل موجود ہے۔ جن کو سیاست نہیں آتی۔ ان کے پاس حل بھی نہیں ہوتا۔ اسی لیے وہ ہونیوالی چیز کو بھی نہیں ہونے دیتے۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور میں نے ہمیشہ جدوجہد کی ہے۔کارکن صبر کریں۔ صبر کا وہ پھل ملےگا جس کا آپ کو اندازہ ہی نہیں۔ سارے دکھ درد دور ہو جائیں گے۔ میں نے 14برس جیل میں معیشت پر بہت ساری کتب کا مطالعہ کیا ہے۔ ایسے حل دئیے جس کی وجہ سے ہمارے دور میں زر مبادلہ کے ذخائر 24ارب ڈالر ہو گئے تھے۔ انشا اللہ ملکی معیشت کو سنبھال کر زر مبادلہ کے ذخائر 100ارب ڈالر تک پہنچاؤں گا۔
واضح رہے کہ 1 جون کو جنوبی پنجاب سے منتخب ہونے والے کم از کم 25 - سابق ایم پی اے اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے متعددمنحرف ایم این ایز نے پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا تھا۔
پی پی پی کے نئے ارکان میں سابق ایم این اے قطب فرید کوریجہ، پی پی 265سے رئیس اکمل وارن، سردار شمشیر مزاری، پی پی 279 سے سید قاسم علی شمسی، فریحہ بتول، پی پی 278سے عبد العزیز کلانک، سابق ایم پی اے رسول بخش جتوئی، پی پی 269 سے پیر جعفر مزمل شاہ ،پی پی 277 سے سردار اللہ وسایا چنو لغاری، پی پی 273 سے محمد علمدار عباس قریشی اور این اے179 سے ملک عبد الغفار آرائیں شامل ہیں۔
علاوہ ازیں، مسز عطا قریشی، یاسر عطا قریشی، پی پی 209 سے سید جمیل شاہ، سید رشید شاہ، شیخ دلشاد احمد ، سید بلال مصطفی، سید تحسین نواز گردیزی، میاں علی حیدر وٹو، میاں سلمان اور ایوب موھل، میاں امیر حیدر وٹو، ایاز خان، امجد خان نیازی، مزمل خان نیازی اور عمر مسعود فاروقی نے بھی پاکستان پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کر لی۔
رحیم یار خان، بہاولپور، مظفر گڑھ، راجن پور، میانوالی، خانیوال اور اوکاڑہ ان سیاستدانوں کی اکثریت کے آبائی صوبے ہیں۔
https://twitter.com/MediaCellPPP/status/1663971282268897300?s=20
پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے نے نئے آنے والوں کو بطور ساتھی پارٹی مبارکباد دی۔
سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے زور دیا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے اسمبلیاں تحلیل کرکے غلطی کی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اراکین سمیت ملک میں ہر کسی نے 9 مئی کے فسادات کی مذمت کی۔
قانونی نظام اپنے قوانین کے مطابق کام کرے گا، اور "ہمیں یہ فیصلہ نہیں کرنا ہے کہ مستقبل میں کون مائنس ہوگا۔" انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی پارٹی کا پرتشدد ونگ نہیں ہونا چاہیے۔