بعض ججز کو ایکٹیوازم کا شوق ہے اور موجودہ کچھ ججز بھی اسی کلب کا حصہ رہے ہیں جو عمران خان اور حریفوں کے مابین ماضی میں بھی مصالحت کار بننے کی پیشکش کرتا رہا ہے۔ نیب ترامیم کیس میں جسٹس اطہر من اللہ کے عمران خان سے متعلق ریمارکس قانونی نہیں سیاسی نوعیت کے ہیں۔ یہ کہنا ہے سینئر صحافی مبشر بخاری کا۔
نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں قانون دان اسد جمال نے کہا پارلیمنٹ کی جو قانون سازی بنیادی حقوق سے متصادم ہو عدلیہ اسے سٹرائیک ڈاؤن کر سکتی ہے۔ جسٹس بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پارلیمنٹ کی جانب سے نیب آرڈیننس میں کی جانے والی ترامیم کو جن بنیادوں پر کالعدم قرار دیا تھا وہ بہت کمزور تھیں۔ سپریم کورٹ کا عمران خان کو بہت صائب مشورہ ہے کہ انہیں سیاسی حریفوں کے ساتھ بات کرنی چاہیے۔
تازہ ترین خبروں، تجزیوں اور رپورٹس کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
رپورٹر سید صبیح الحسنین نے بتایا نیب ترامیم کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے عمران خان سے کہا بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ آپ کے اتنے فالوورز ہیں اور آپ جیل میں ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ بہت جلد آپ پارلیمنٹ میں نظر آئیں گے۔ پانچ رکنی بنچ کا زیادہ زور اس بات پر تھا کہ اگر ملکی حالات اتنے زیادہ خراب ہیں جتنے عمران خان بتا رہے ہیں تو انہیں باقی سیاست دانوں کے ساتھ بیٹھ کر بات کرنی چاہیے اور ملک کو مشکلات سے نکالنا چاہیے۔
میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش جاتا ہے۔