جیو نیوز کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں دونوں صحافیوں نے تفصیلات بتا دیں۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے صحافی اور اینکر پرسن عادل شاہ زیب نے کہا کہ سابق چیف جسٹس (ریٹائرڈ) ثاقب نثار نے اعتراف کیا کہ سابق آئی ایس آئی چیف لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید سے اکثر سلام دعا ہوتی رہتی ہے اور وہ ان سے رابطے میں ہیں۔
سابق چیف جسٹس سے پوچھا کہ یہ قیاس آرائیاں ہیں کہ انہوں نے لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض کے دباؤ میں آکر پاناما کیس میں اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا تھا۔ اس پر سابق چیف جسٹس نے متکبرانہ انداز میں جواب دیا کہ کیا یہ ممکن ہے کہ ایک 18ویں گریڈ کا جنرل مجھ پر دباؤ ڈال سکتا ہے؟
صحافی کا کہنا تھا کہ انہوں نے ثاقب نثار سے پوچھا کہ ایسے مفروضات گردش کررہے ہیں کہ آپ نے بطور چیف جسٹس آف پاکستان اپنے دور میں چند غلط فیصلے دیے۔ جس پر سابق چیف جسٹس نے جواب دیا کہ وہ انسان ہیں فرشتہ نہیں۔انہوں نے اعتراف کیا کہ ان کے چند فیصلے غلط تھے تاہم انہوں نے واضح الفاظ میں یہ نہیں بتایا کہ وہ کن فیصلوں کا حوالہ دے رہے ہیں۔
سابق چیف جسٹس نے مزید کہا کہ متعلقہ حکام مجھے طلب کر کے پوچھ سکتے ہیں کہ میں کن کیسز کا ذکر کر رہا ہوں۔
دوسری جانب زاہد گشکوری نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی سابق چیف جسٹس سے فون پر بھی بات ہوئی تھی۔
صحافی کے مطابق چیف جسٹس نے انہیں بتایا کہ دو ہفتے قبل پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے ان سے رابطہ کیا اور اپنے خلاف جاری متعدد مقدمات میں ان سے مدد مانگی لیکن ثاقب نثار نے کسی حمایت یا مدد سے صاف انکار کردیا۔
گشکوری نے مزید کہا کہ سابق چیف جسٹس نے عمران خان کو مشورہ دیا کہ وہ ریاستی اداروں خاص طور پر عدلیہ کو بدنام کرنا اور انہیں کو کمزور کرنا بندکریں۔ سابق چیف جسٹس نے اس موقف کو دہرایا کہ ان کی عمران خان سے کوئی دوستی یا کسی قسم کا تعلق نہیں ہے۔ ثاقب نثار نے یہ بھی کہا کہ بطور چیف جسٹس وہ عمران خان کے دیگر معاملات سے لاعلم تھے تو وہ کس حیثیت سے انہیں صادق اور امین کے سرٹیفکیٹ دے سکتے ہیں۔
متوقع آڈیولیک کے حوالے سے بات کرتے ہوئے صحافی عادل شاہ زیب کا کہنا تھا کہ انہیں مکمل یقین ہے کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا واٹس ایپ ہیک ہونے والا بیان اس بات کی پیشگی اطلاع ہے کہ ان کے واٹس ایپ کے ڈیٹا کو جوڑ کر ان کی جعلی آڈیو بنائی جائے گی۔ صحافی نے مزید کہا کہ وفاقی دارالحکومت میں افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ سابق چیف جسٹس کی آڈیو ریلیز ہونے والی ہے جس سے بہت سے لوگ چونک جائیں گے۔
واضح رہے کہ نجی ٹی وی کے سینئر صحافی سے گفتگو کرتے ہوئے جسٹس (ر) ثاقب نثار نے کہا تھا کہ سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو مکمل اور تمام معاملات پر صادق و امین قرار نہیں دیا تھا۔ عدالت میں جو دستاویزات آئیں انہی کی بنا پر فیصلہ دیا تھا۔ اسے سیاسی رنگ دیا گیا۔ جو شخص آج عدالتوں پر حملہ آور ہے وہ کبھی عدالتوں کا پسندیدہ رہا ہے۔ صرف ایک مقدمے کے علاوہ اسے ہمیشہ عدالتوں سے ریلیف ہی ملتا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کچھ دن پہلے میرا وٹس ایپ ہیک ہو گیا۔ تاحال ریکور نہیں کیا جاسکا۔ خدشہ ہے کہ میرے موبائل ڈیٹا کو کسی خاص مقصد کےلیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
چند روز قبل صحافی عمر چیمہ نے بھی اپنےوہ-لاگ میں کہا تھا کہ آڈیو لیکس کا طوفان ابھی تھمتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا کیونکہ کچھ آڈیو لیکس آچکی ہیں اور آئندہ کچھ دنوں میں مزید آنے کا خطرہ ہے۔ یہ وہ آڈیو ٹیپس ہیں جس میں ماضی اور حال دونوں کی ریکارڈنگز ہیں۔ ان میں حاضر سروس اور سابق دونوں طرح کے جج صاحبان کی مختلف کیسز کے حوالے سے غیر متعلقہ افراد سے گفتگو ریکارڈ ہے۔