سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد اقبال کلہوڑو اور جسٹس فہیم صدیقی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے دو مئی کو درخواست گزاروں کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
عدالت نے یہ تمام درخواستیں اس بنا پر خارج کر دی ہیں کہ یہ استثنیٰ کے دائرہ کار میں نہیں آتیں اور یہ حکم دیا ہے کہ متعلقہ ڈپٹی کمشنرز یہ یقینی بنائیں کہ ایسا کوئی ریستوران، ہوٹل، مشروبات کا سٹال اور کھانے پینے کا کوئی بھی کاروبار جو استثنیٰ کے دائرہ کار میں نہیں آتا، وہ کھلا نہ ہو۔
واضح رہے کہ درخواست گزاروں نے آرڈیننس سے اس بنیاد پر استثنیٰ مانگا تھا کہ ان کے کاروبار ایسے مقام پر قائم ہیں جہاں آرڈیننس کے استثنیٰ کے تحت کھانے پینے کا کاروبار کرنے کی اجازت ہے۔
لیکن عدالت نے درخواست گزاروں کے موَقف سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہوٹل اور ریستوران بس سٹاپس پر قائم ہیں جب کہ آرڈیننس میں بس سٹینڈ کا لفظ استعمال ہوا ہے جس کا مطلب سڑک کنارے بس سٹاپ نہیں ہے۔
عدالت نے مزید کہا، آرڈیننس کی دفعات تین، چار اور پانچ کے اطلاق کے ذریعے قانون سازوں کے ماہ مقدس کی حرمت برقرار رکھنے اور روزہ دار مسلمانوں کے احترام کا اظہار ہوتا ہے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ آرڈیننس کے تحت کھانے پینے پر ممانعت صرف روزے کے اوقات کے دوران نافذالعمل ہوتی ہے جب کہ افطار کے بعد ایسی کوئی پابندی لاگو نہیں ہوتی۔