انہوں نے کہا، کسی بھی ان پڑھ کو کرسی پر بٹھا دیں، وہ بھی ایسے ہی معیشت چلا لے گا۔ چیزوں کی قیمتوں میں اضافے کے لیے بیرون ملک سے لوگوں کو بلانے کی ضرورت نہیں، کسی گائوں کے فرد کو بھی بٹھا دیں تو وہ بھی یہ کام کر دے گا۔
نور عالم خان نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ وزیراعظم عمران خان کو جو پٹی پڑھائی جاتی ہے، وہ مان لیتے ہیں۔ سنا ہے، گورنر سٹیٹ بینک پہلے آئی ایم ایف میں تھے، میرا خیال ہے کہ اسمبلیوں میں موجود لوگ اس قابل نہیں ہیں جس کے باعث بیرون ممالک سے لوگوں کو بلایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا، اقتدار میں آنے سے پہلے ہر کوئی عوام کی بات کرتا ہے۔ باہر کچھ کہتے ہیں اور کرسی پر بیٹھ کر کچھ اور کہتے ہیں، ہر وزیر خزانہ پیٹرول اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کر دیتا ہے۔
ان کا کہنا تھا، جو وزیرخزانہ بھی آتا ہے، وہ کہتا ہے کہ ملک کا خزانہ خالی ہے، لیکن پیٹرول اور آٹا مہنگا کرنے سے کچھ نہیں ہوگا، ملک دیوالیہ نہیں ہے بلکہ ہمارے لوگ نکمے ہیں۔
نور عالم خان قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 27 پشاور ون سے پی ٹی آئی کی ٹکٹ پر قومی اسمبلی کے رُکن منتخب ہوئے۔ وہ اس سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی میں شامل تھے اور 2008 سے 2013 تک قومی اسمبلی کے رُکن رہے۔
واضح رہے کہ وزیر خزانہ اسد عمر کے مستعفی ہونے کے بعد ڈاکٹر حفیظ شیخ کو مشیر خزانہ مقرر کیا گیا ہے جب کہ گورنر سٹیٹ بینک طارق باجوہ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سربراہ کو بھی عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے اور آئی ایم ایف کے ایک سینئر عہدیدار ڈاکٹر رضا باقر کو سٹیٹ بینک کا نیا گورنر مقرر کر دیا گیا ہے۔