وشاکھاپٹنم میں واقع ایل جی پالیمر انڈسٹری میں اچانک گیس کے اخراج سے ایک بچی سمیت 8 افراد کی موت کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ 5 ہزار سے زائد افراد بیمار ہوگئے ہیں۔ حکام کے مطابق مرنے والوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے اور علاقے میں افراتفری کا ماحول ہے۔
حادثہ رات ڈھائی سے تین بجے کے درمیان پیش آیا جب لوگ سوئے ہوئے تھے۔ لوگ آنکھوں میں جلن اور سانس لینے میں تکلیف کی شکایت کر رہے ہیں۔ بالخصوص بزرگ اور بچوں کو سانس لینے میں زیادہ پریشانی ہو رہی ہے۔
پلانٹ سے لیک ہونے والی گیس کے تین سے پانچ کلومیٹر کے دائرے میں پھیلنے کا خدشہ ہے۔ تقریباً دو ہزار لوگوں کو علاقے سے نکال کر مختلف مقامات پر پہنچایا گیا ہے جب کہ بہت سے لوگ خود ہی دوسری جگہ منتقل ہورہے ہیں۔
ضلع مجسٹریٹ ونئے چند نے میڈیا کو بتایا کہ اسٹائرین نامی گیس لیک ہوئی ہے۔ ہم صورت حال پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں اور نیشنل ڈیزاسٹر ریلیف فنڈ اور اسٹیٹ ڈیزاسٹر ریلیف فنڈ کے حکام صورت حال پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ لاک ڈاون میں نرمی کے بعد اس پلانٹ میں کل ہی کام شروع ہوا تھا۔ لیکن شاید پروٹوکول پر پوری طرح عمل نہیں کیا گیا۔ اس کے علاوہ غیر ہنر مند اور غیر پیشہ ور افراد کو کام پر لگا دیا گیا۔
ہندوستان پالیمر کمپنی کا قیام 1961میں ہوا تھا۔ 1997میں کمپنی کو جنوبی کوریا کے ایل جی کیمیکلز نے ایکوائر کرلیا تھا اور اسے ایل جی پالیمر کا نام دیا تھا۔ پلانٹ میں پالیسٹرین نامی ایک قسم کا پلاسٹک تیار کیا جاتا ہے جس کا استعمال کھلونے اور دیگر گھریلو ساز و سامان تیار کرنے میں ہوتا ہے۔