اجلاس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے ہفتے سے لاک ڈاؤن کھولنے کا اعلان کر دیا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے خوف تھا کہ ہمارا بہت بڑا طبقہ دیہاڑی دار اور چھابڑی والے ہیں، اس کی اکثریت 80 فیصد ہے، خوف تھا جب سب بند کر دیا تو جو لوگ روز کماتے ہیں ان کیا بنے گا۔
ان کا کہنا تھا فخر ہے ہمارے ملک میں کرونا کی اس طرح پیک نہیں آئی جس طرح یورپ کے حالات ہیں، اللہ کا کرم ہے پاکستان پر ایسا پریشر نہ پڑا جیسا یورپ میں تھا، ہم سوچتے رہے کہ کونسا وقت ہو کہ ہم لاک ڈاؤن کو کم کریں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ کرونا وائرس تیزی سے پھیلتا ہے لیکن سماجی فاصلے سے وائرس کا پھیلنا رک جاتا ہے، وائرس سے ہمارا گراف ابھی اوپر جا رہا ہے، ہمیں خدشہ تھا کہ کہیں تیزی سے وائرس نہ پھیلے۔ ہم نے ہفتے سے مرحلہ وار لاک ڈاؤن کو کھولنے کا فیصلہ کیا ہے، ہم نے جو فیصلہ کیا وہ تمام صوبوں سے مل کر کیا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ میرے خیال میں پبلک ٹرانسپورٹ کو کھلنا چاہیے کیونکہ اس سے عام آدمی کو فائدہ ہوگا، لیکن اس پر صوبے کے خدشات ہیں، اس سےمتعلق ایس او پیز بنائیں گے، کوئی بھی فیصلہ صوبوں کے بغیر نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہر شعبے کے لیے ایس او پی بنائے گئے ہیں جن پر عمل کرنا ہوگا، عوام کی انفرادی ذمہ داری ہے وہ خود احتیاط کریں، علامات کی صورت میں لوگوں کو سیلف کورنٹین کی طرف جانا ہوگا، احتیاط سے ہی وائرس کے اثرات پر قابو پایاجاسکتا ہے۔
وفاقی وزیر اسدعمر نے کہا کہ صنعتیں، چھوٹی مارکیٹیں اور گلی محلوں کی دکانیں کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، سحری کے بعد سے شام 5 بجے تک دکانیں کھولنے کی اجازت ہوگی، افطاری کے بعد دکانیں کھولنے کی تجویز مسترد کردی گئی ہے۔ ہفتے میں 5 روز تک کام کی اجازت ہوگی اور دو روز کے لیے صرف وہی دکانیں کھلیں گی جنہیں لاک ڈاؤن کے دوران اجازت تھیں، ہسپتالوں میں چند او پی ڈیز کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
حماد اظہر نے بتایا کہ اسٹیل، پینٹ، سرامکس، ٹائلز، الیکٹرک، اسٹیل، ایلومنیم، ہارڈ ویئر صنعتوں اور دکانوں کو کھولا جائے گا۔
وزیر تعلیم شفقت محمود نے بتایا کہ اسکول کی تعطیلات میں 15 جولائی تک توسیع کردی گئی اور امتحانات کو منسوخ کردیا گیا ہے، پچھلے سال کے امتحانات کے نتائج کی روشنی میں طلبہ کے اگلے کلاس میں جانے یا نہ جانے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں صوبائی وزرائے اعلیٰ، عسکری اداروں کے اعلیٰ حکام شریک ہوئے جبکہ وفاقی وزرا غلام سرور، شفقت محمود، شبلی فراز، اسدعمر، شاہ محمود، خسرو بختیار، حماد اظہر، فخر امام، شیخ رشید، مشیر عبدالرزاق داؤد، ڈاکٹر حفیظ شیخ، معاونین خصوصی ثانیہ نشتر، زلفی بخاری، عاصم باجوہ، ظفر مرزا، معید یوسف بھی شریک تھے۔