پروگرام میں اینکر ندیم ملک اپنے معمول کے دھیمے اور معقول انداز کی بجائے مصنوعی طور پر جارح مزاج کے ساتھ بات کرتے نظر آئے جب کہ نور الحق قادری اور علی محمد خان معذرت خواہانہ انداز میں انہیں ٹالتے رہے۔ اس دوران ندیم ملک نے بھرپور کوشش کی کہ وہ ان وزرا کے نام اپنے مہمانوں سے اگلوائیں جنہوں نے احمدیوں کی کمیشن میں شمولیت کی تجویز دی تھی۔
تاہم پی ٹی آئی کے دونوں وزرا نے بہت حد تک اپنے حواس قائم رکھے۔ حتیٰ کہ ایک لمحے تو ایسا لگا کہ ندیم ملک اس مسئلے پر ماورائے عدالت عوامی انصاف کی تجویز دے رہے ہیں۔
ندیم ملک کا کہنا تھا کہ یہ کتنی پریشان کن بات ہے کہ وزیر کابینہ میں موجود ہیں جنہوں نے احمدیوں (متبادل لفظ) کو اس کمیشن میں شامل کرنے کی تجویز دی ہے۔ انہوں نےکہا کہ احمدی آئین نہیں مانتے اسی وجہ سے انہیں کسی کمیشن میں شامل نہیں کیا جاسکتا۔
ایک موقع پر انہوں نے نور الحق قادری کو تقریباً حکم دیتے ہوئے کہا کہ آپ ایک کمیٹی بنائیں گے وزیر اعظم اسکے سربراہ ہوں گے آپ اس میں شامل ہوں گے اور پھر تحقیقات کر کے آپ ہمیں بتائیں گے!
سوشل میڈیا پر ندیم ملک کے اس پروگرام پر تنقید کی جارہی ہے۔ ملک کے سینئر صحافی محمد حنیف نے کہا کہ ندیم ملک کی جانب سے ہجوم کے انصاف کے انتظام کے لئے کوشش کرنا ڈرا دینے والا ہے۔ سما ٹی وی بظاہر سیکیولر لوگوں کی ملکیت ہے۔
https://twitter.com/mohammedhanif/status/1258281073118756864?s=20
اسی طرح دیگر سوشل میڈیا صارفین نے بھی اسے خطرناک قرار دیا ہے۔ ایک صارف نے کہا کہ کیا ندیم ملک ایک اور مہر بخاری بننے جا رہا ہے۔