میڈیا رپورٹس کے مطابق فرح خان کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ انکوائری میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ فرح خان اور ان کے خاوند احسن جمیل گجر نے کرپشن کے الزامات کا سامنا کرنے کیلئے دبئی سے وطن واپسی کا فیصلہ کر لیا ہے۔ دونوں 10 مئی کو پاکستان واپس پہنچیں گے۔
خبریں ہیں کہ فرح خان نے قومی احتساب بیورو (نیب) کا دائرہ اختیار چیلنج کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اپنی قانونی ٹیم سے مشاورت مکمل کر لی ہے۔
فرحت شہزادی کے وکیل کے مطابق احسن جمیل جب چیئرمین ضلع کونسل تھے، اس وقت ان کی فرح خان سے شادی ہی نہیں ہوئی تھی۔ نام غلط استعمال کرنے پر عطا تارڑ کیخلاف قانونی چارہ جوئی کر رہے ہیں۔ نیب پرائیویٹ افراد کیخلاف انکوائری نہیں کر سکتا، کیونکہ فرح پبلک آفس ہولڈر نہیں تھیں۔
92 نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے احسن جمیل گجر نے کہا کہ ان سے متعلق غلط رپورٹس نکال نکال کر دکھائی جا رہی ہیں کہ اتنے کروڑ نکل آئے اور اتنی زمین نکل آئی۔ ہمارے کسی اکاؤنٹ میں 75 کروڑ روپے کیش کی صورت میں موجود نہیں ہیں۔
احسن جمیل گجر نے کہا کہ ان کی تمام اراضی ایف بی آر میں ڈکلیئر ہے، پنڈی روڈ پر نہ کوئی کاروبار ہے نہ ہی زمین لی ہے، ہم نے گزشتہ حکومت سے ایک ٹکے کا فائدہ نہیں لیا۔
فرح خان کے شوہر نے کہا کہ ہماری جہاں جہاں زمین موجود ہے، وہاں موضع کا نام لکھا۔ میں پاکستان کا ایک ذمہ دار شہری ہوں، جب بھی کوئی ایجنسی مجھے یاد کرے گی میں ضرور آؤں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ رانا ثناء اللہ اور عطا تارڑ جیسے ساتھی جھوٹ بول بول کر خرابی پیدا کر رہے ہیں کہ یہ نکل آیا اور وہ نکل آیا، یہ سب جھوٹ ہے۔ اگر تارڑ صاحب لائق فائق وکیل ہوتے تو سیاست دانوں کی جھولی جھگی میں مصروف نہ ہوتے ان کا بھی اپنا نام ہوتا۔
ادھر ترجمان نیب لاہور کے مطابق فرح خان کا کیس ہمارے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔ نیب کسی بھی پبلک آفس ہولڈر یا اس کی فیملی کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی انکوائری کا آغاز کر سکتا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ فرح خان کے شوہر احسن جمیل گجر 1997ء سے 1999ء تک ضلع کونسل گوجرانولہ کے چئیرمین رہے۔ آئین کے مطابق سابق عہدیدار یا ان کے اہلخانہ کیخلاف کرپشن اور مالی بدعنوانی کی شکایات نیب کے دائرہ اختیار میں آتی ہے۔ نیب ہی فرح خان کے کیس کی تحقیقات کرے گا۔