کسان رہنما اشفاق لنگڑیال کی ہلاکت کے ذمہ دار ایس پی کو فوری گرفتار کیا جائے: پاکستان کسان رابطہ کمیٹی

10:55 AM, 7 Nov, 2020

نیا دور

چند روز قبل لاہور میں کسانوں پرپولیس کے تشدد کے حوالہ سے پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کی جانب سے لاہور پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس کی گئی۔  پریس کانفرنس میں کسان رہنما اشفاق لنگڑیال کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کی مذمت کی گئی اور کسان رہنماوں پر کیمیکل ملے پانی پھینکنے کے احکامات دینے  پر ایس پی صدر حفیظ الرحمان کو فوری گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔


پریس کانفرنس میں  کسان رابطہ کمیٹی کی طرف سے فاروق طارق، پائلر کے ڈائریکٹر تحسین احمد، حقوق خلق موومنٹ کی طرف سے ڈاکٹر عمار علی جان، ٹریڈ یونین رہنما نیاز خان اور لیبر ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی نازلی جاوید نے شرکت کی۔


پریس کانفرنس میں جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ جمعرات کو ایک کسان رہنما اشفاق لنگڑیال کی پولیس تشدد اور کیمیائی پانی کے چھڑکاؤ کی وجہ سے موت واقع ہوئی ہے جس پر حکومت کا موقف ہے کہ موت دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے ہوئی ہے مگر یہ غلط موقف ہے۔ تحسین احمد نے کہا کہ اشفاق لنگڑیال کی موت کیمیکل ملے پانی کے چھڑکاؤکی وجہ سے ہو ئی ہے اور کیمیکل ملے پانی کی ویڈیو سا منے آ چکی ہے جس میں ایس پی صدر حفیظ الرحمان واضح احکامات دیتے دیکھے جا سکتے ہیں۔


مقررین کا کہنا تھا کہ اشفاق لنگڑیال ایک صحت مند کسان تھے جو کہ پو لیس کے بہیمانہ تشدد کے نتیجے میں انتقال کر گئے۔ حکومتی موقف سراسر غلط اور جھوٹ پر مبنی ہے۔


انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایس پی صدر حفیظ الرحمان بگٹی کو گرفتار کیا جائے جس نے براہ راست احکامات دئیے اور سی سی پی او لاہور کو بھی فوری طور پر بر طرف کیا جائے جسکی نگرانی میں یہ ساری کاروائی کی گئی۔ کسان اپنے آئینی اور جمہوری حق کا استعمال کرتے ہوئے پرامن احتجاج کر رہے تھے۔


لیبر ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی جانب سے نازلی جاوید نے  کہا کہ کسانوں کی داد رسی کرنے کی بجائے حکومت پنجاب ا ور پنجاب پولیس نے پر تشدد اور گھناؤنے طریقے سے کسانوں سے انکا احتجاج کرنے کا آئینی حق چھینا اور ایک قیمتی انسانی جان کا ضیاع ہوا ہے۔ کسانوں کو گندم کی کم قیمت فراہم کی گئی اور اس کے باوجود لوگوں کو انتہائی مہنگا آٹا خریدنا پڑ رہاہے۔ انہوں نے کہا کہ حکو مت نے زبر دستی گندم کسانوں سے حاصل کی اور بیجائی کے لیے درکار بیج بہت مہنگا مل رہا ہے۔ حکومت کی مقرر کردہ فی من قیمت 1600/- روپے بہت کم ہے۔ فاروق طارق نے کہا کہ احتجاجی کسان مطالبہ کر رہے تھے کہ گندم کی کم ازکم قیمت 2000/- روپے مقرر کی جائے اور گنے کا ریٹ بھی کم از کم 220/- روپے مقرر کیا جائے۔


حقوق خلق موومنٹ کے رکن  ڈاکٹر عمار جان نے کہا کہ  احتجاج کرنے والے کسانوں کے خلاف مقدمے درج کئے گئے ہیں اور اب 187 کسانوں کو نامزد کر دیا گیا ہے اور 40 کے قریب نا معلوم افراد بھی شامل ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ایف آئی آر واپس لی جائے اور گرفتار کسانوں کو فوری رہا کیا جائے اور گندم کی قیمت 2000/- روپے فی من مقرر کی جائے“۔


مقررین نے کہا کہ حکومتی زیادتی کے خلاف حقوق خلق موومنٹ کی طرف سے اتوار کو لاہور میں ہونے والے عوامی یکجہتی مارچ میں بھر پور شرکت کریں گے اور مزدوروں ، کسانوں اور نوجوانوں کی بڑی تعداد ریاستی جبر کے خلاف اس مارچ میں بھر پور شرکت کرے گی۔

مزیدخبریں