حقوق خلق موومنٹ لاہور کے ممبر ڈاکٹر عمار علی جان کا کہنا ہے کہ اس مارچ کا مقصد حقیقی عوامی مسائل کے حل کا مطالبہ لئے محنت کشوں کے ساتھ سڑکوں پر نکلنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے اقدامات کی وجہ سے مزدور، کسان ، نوجوان اور عورتوں کے مسائل میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بے روزگاری کے سبب محنت کش فاقوں پر مجبور ہیں جبکہ حکومت انکی داد رسی کی بجائے سرمایہ داروں کی سرپرستی کرنے میں مصروف ہے۔ دوسری طرف حکمران اور اپوزیشن پارٹیاں عوام کے مسائل کی بجائے سیاسی بیان بازی اور اقتدار کی جنگ میں مصروف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کرونا وباء میں بہت سے مزدوروں کو نوکریوں سے نکالا گیا اور انہیں تنخواہیں بھی نہیں دی گئیں جس کی وجہ سے وہ روزمرہ بنیادوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ابراہیم فائبر فیصل آباد ، چن ون و دیگر بہت سی فیکٹریوں سے مزدوروں کو نکالا گیا مگر حکومت خاموش تماشائی بنی رہی۔ علاوہ ازیں کسان بھی اپنے استحصال پر احتجاج کر رہے ہیں اور حکومتی جبر سے ایک کسان رہنما بھی ہلاک ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ طلبہ ، مزدور ، محنت کش ، سرکاری و غیر سرکاری ملازمین روزمرہ بنیادوں پر احتجاج کر رہے ہیں ہمارا مقصد ان تمام طبقات کو ایک جمع یکجا کرنا ہے تاکہ مل کر عوامی مسائل کے حل کا مطالبہ کیا جائے۔
حقوق خلق اور پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے ممبر فاروق طارق نے کہا کہ اتوار کو مزدوروں کے حقوق کا مطالبہ لئے لال جھنڈوں کے ساتھ اتوار کو مال روڈ لاہور پر نکلیں گے اور پورے لاہور میں لال لال لہرائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس مارچ میں تمام محنت کش تنطیمیں، ٹریڈ یونینز، کسان تنظیمیں، طلبہ تنظیمیں، و سول سوسائٹی کی بڑی تعداد شرکت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ عوامی یکجہتی مارچ میں طلبہ اور نوجوانوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی یقین دہانی کروائی ہے۔ فاروق طارق کا کہنا تھا کہ وہ تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں کو دعوت دیتے ہیں کہ حقیقی عوامی مسائل کے مطالبات کا چارٹر لئے محنت کش طبقات کے اس مارچ میں بھر شرکت کریں۔
پاکستان بار کونسل کے وائس چئیرمین عابد ساقی بھی اس مارچ کی بھر پور تائید کر چکے ہیں اور بار کونسل نے اس مارچ میں شمولیت کا اعلان کیا ہے۔ علاوہ ازیں وزیرستان سے تعلق رکھنے والے ایم این اے محسن داوڑ بھی اس مارچ میں خصوصی شرکت کیلئے کل لاہور پہنچیں گے۔