نیا دور ٹی وی کے پروگرام 'خبر سے آگے' میں گفتگو کرتے ہوئے سینیئر صحافی مزمل سہروردی نے کہا کہ عمران خان کی ضد پر چودھری پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ اگر آپ تیسرا نام شامل کروانے پہ بضد ہیں تو پھر میں استعفا دے دیتا ہوں۔
اس موقع پر عمران خان نے پرویز الٰہی کو یہ بھی کہا کہ آپ پنجاب اسمبلی توڑ دیں۔ لیکن پرویز الٰہی نے اس سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میں استعفا دے دیتا ہوں اور اسمبلی توڑنے کا کام نئے وزیراعلیٰ سے کروایا جا سکتا ہے۔
مزمل سہروردی نے بتایا کہ اس سے قبل پرویز الہیٰ نے پنجاب کابینہ سے تینوں نامزد لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کروانے کے حق میں قرارداد منظور کروانے کی بھی مخالفت کی تھی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہیٰ نے سوموار کو عمران خان سے دو ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں میں عمران خان پر ہونے والے حملے کی ایف آئی آر سے متعلق بات چیت کے دو ادوار ہوئے۔ عمران خان ایف آئی آر میں وزیر اعظم، وزیر داخلہ اور ڈی جی سی کے نام ڈلوانے پر بضد رہے مگر چودھری پرویز الٰہی بار بار یہی سمجھاتے رہے کہ پہلے دو نام ہم ایف آئی آر میں ڈال دیتے ہیں مگر تیسرے نام سے دستبردار ہو جائیں۔
مزمل سہروردی کے مطابق وزیر اعلیٰ نے عمران خان کو سمجھایا کہ ڈی جی سی کے خلاف ایف آئی آر درج ہونے سے عالمی طور پر بھی ہماری خفیہ ایجنسی کے بارے میں منفی تاثر پیدا ہو گا۔ عمران خان کا جواب تھا کہ تیسرا نام ضرور شامل ہونا چاہیے ورنہ تاثر جائے گا کہ میں ڈر گیا ہوں۔
یہ امر بھی قابلِ ذکر ہے کہ ان دونوں ملاقاتوں کی ایک تصویر بھی سوشل میڈیا پر شیئر نہیں کی گئی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ملاقاتوں میں کافی تناؤ والا ماحول رہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق یہ FIR اب درج کر لی گئی ہے لیکن اس میں صرف گرفتار شدہ ملزم کو ہی نامزد کیا گیا ہے جسے موقع سے پولیس نے تحویل میں لیا تھا۔
پروگرام کے میزبان رضا رومی اور مرتضیٰ سولنگی تھے۔ 'خبر سے آگے' ہر پیر سے جمعہ کی رات 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے براہ راست پیش کیا جاتا ہے۔