ارسا کے مطابق مجموعی طور پر پانی کے بہاؤ میں غیرمعمولی کمی ہوئی ہے جبکہ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ خشک موسم کا دورانیہ جاری رہے گا اور ربیع کی فصلوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
دوسری جانب انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) سے ملنے والے پانی سے یکم ستمبر کو تربیلا میں پانی بھر سکتا تھا لیکن پانی محض 24 گھنٹے میں ہی پانی کی بلند ترین سطح بتدریج کم ہونا شروع ہوگئی۔
منگلا ڈیم میں پانی کی طلب ایک ہزار 244 کیوسک فٹ تھی جو محض ایک ہزار 204 فٹ پر قائم رہی۔
ارسا کے ترجمان خالد ادریس رانا نے ڈیم میں پانی کی کمی کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ یہ ملک کی تاریخ کا شاید سب سے خشک موسم ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیر کو پانی کا مجموعی بہاؤ ایک لاکھ 47 ہزار 500 کیوسک تھا جبکہ 2 لاکھ 62 ہزار 100 کیوسک کی مانگ ہے، ایک لاکھ 14 ہزار 600 کیوسک کا خسارہ ڈیموں سے آئے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اتھارٹی تربیلا ڈیم کو بھرنے میں کامیاب رہی لیکن بہاؤ میں کمی آئی اور اب اتھارٹی کے لیے مشکلات پیدا ہوگئیں کہ خریف کی فصل پر 6 ماہ کی محنت سرمایہ کاری کو بچائیں یا ربیع فضل کے بارے میں سوچیں۔
اس وقت ملک میں 91 لاکھ ایکڑ فٹ پانی موجود ہے اور خریف سیزن میں ابھی 15 دن باقی ہیں۔
ڈان اخبار کے مطابق ارسا کے ترجمان خالد ادریس رانا نے بتایا کہ 9 ستمبر سے ملک میں بارش کا نیا سلسلہ شروع ہوسکتا ہے جس سے طلب کو کم کرنے اور کچھ پانی بچانے میں مدد مل سکتی ہے لیکن یقینی طور پر پہلے سے ہونے والے نقصان کی تلافی نہیں کرسکیں گے۔
پنجاب ایری گیشن ڈپارٹمنٹ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ صورتحال بہتر نہیں ہے، نظام میں 20 فیصد کم پانی شامل ہوا لیکن ارسا نے اپنے غلط پالیسی اقدامات سے صوبائی مشکلات میں اضافہ کردیا۔
انہوں نے کہا کہ ارسا نے پنجاب کے اعتراض کے باوجود ابتدائی مرحلے میں پانی کی قلت کا بوجھ صوبوں میں تقسیم نہیں کیا اور منگلا ڈیم میں پانی کی سطح کم ہونا شروع ہوگئی۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کو احتجاج سے روکتے ہوئے خاموش رہنے کی تلقین کی گئی کہ ارسا بہتر دنوں میں منگلا ڈیم بھرنے میں مدد کرے گی، بدقسمتی سے وہ دن کبھی نہیں آئے۔
پیر کے روز بھی پنجاب نے ارسا کو مراسلہ لکھا کہ جب بھی ملک کو بڑے خسارے کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو پانی سندھ کو جاری کردیا جاتا ہے۔