اسرائیلی چیف آف جنرل اسٹاف اویو کوہاوی نے ایک انٹریو میں کہا کہ ایران کے خلاف کسی بھی ممکنہ کارروائی کے لیے تیاریوں میں تیزی آرہی ہے اور اسی مقصد کے لیے دفاعی بجٹ میں بھی اضافہ کیا گیا ہے، یہ انتہائی پیچیدہ کام ہے جس کے لیے خفیہ معلومات اور زیادہ سے زیادہ اسلحہ درکار ہے اور ہم اس پر کام کررہے ہیں۔
اسرائیلی فوجی سربراہ نے کہا کہ مشرقی وسطیٰ میں ہم ایران کے اتحادیوں پر بھی نظر رکھے ہوئے ہیں، ہمارا اصل مقصد خطے میں ایرانی اثرورسوخ کو کم کرنا ہے جب کہ اس طرح کے آپریشن پورے مشرقی وسطیٰ میں کیے جاتے ہیں جس میں حماس اور حزب اللہ بھی شامل ہیں۔
ایران اسرائیل پس منظر
اسرائیل ایران کو اپنے لیے خطرہ سمجھتا ہے اور اس نے ہمیشہ کہا ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیار نہیں بنانے چاہیے۔ اسرائیلی رہنما مشرق وسطی میں ایرانی موجودگی بڑھنے سے خوفزدہ ہیں۔ سنہ 1979 کے ایرانی انقلاب میں سخت گیر مذہبی طبقے کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ایرانی رہنما اسرائیل کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ایران اسرائیل کے ہونے کو مسترد کرتا ہے، اور اسے مسلمانوں کی زمین کا غیر قانونی قابض سمجھتا ہے۔
اسرائیل کو نشانہ بنانے والی تنظیموں جیسے کہ حزب اللہ اور حماس کو ایران کی حمایت حاصل رہی ہے۔ لیکن دونوں ممالک کے درمیان براہ راست جنگ ایک بڑی تباہی کا باعث بن سکتی ہے۔
ایران کے پاس طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل اور اسرائیل کی سرحد پر بڑے پیمانے پر مسلح اتحادی موجود ہیں۔ اسرائیل کے پاس ایک طاقتور فوج ہے اور کہا جاتا ہے کہ اس کے پاس جوہری ہتھیار بھی ہیں، اور اسے امریکہ کی زبردست حمایت بھی حاصل ہے۔