توہین عدالت کیس: ڈی سی اسلام آباد اور تین دیگر افسران پر فرد جرم عائد

جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ اس کیس میں 6 ماہ کی قید ہے۔آپ بھی کچھ عرصہ جیل میں رہ لیں تاکہ آپ کو بھی معلوم ہو کہ دوسرے کیسے جیل میں رہتے ہیں۔ جو کچھ بھی ہے اب ٹرائل میں ثابت کیجیے گا۔

03:10 PM, 7 Sep, 2023

نیا دور

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہریار آفریدی کے خلاف ایم پی او آرڈر جاری کرنے کے اختیارات سے تجاوز پر توہین عدالت کیس میں ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور تین دیگر افسران پر فرد جرم عائد کر دی۔

ڈی سی اسلام آباد عرفان نواز میمن اور ایس ایس پی آپریشنز جمیل ظفر کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے کی۔

ڈی سی اسلام آباد عرفان نواز میمن اور ایس ایس پی آپریشنز جمیل ظفر عدالت میں پیش ہوئے، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد ایاز شوکت بھی بطور پراسیکیوٹر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

عدالت نے ڈپٹی کمشنر  اسلام آباد(ڈی سی) عرفان نواز میمن، سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) آپریشنز جمیل ظفر، سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) فاروق بٹر اور سٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) ناصر منظور پر  فرد جرم عائد کر دی۔

ڈی سی اسلام آباد اور ایس ایس پی آپریشنز کی جانب سے عدالت میں وضاحتی جواب جمع کرایا کہ عدالتی حکم کی توہین کرنا بالکل مقصد نہیں تھا۔جس پر جج نے کہا آج تو ہم نے چارج فریم کرنے کا دن کا رکھا ہوا ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد ایاز شوکت نے کہا عدالت سے غیرمشروط معافی مانگتے ہیں۔ 

جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ اس کیس میں 6 ماہ کی قید ہے۔آپ بھی کچھ عرصہ جیل میں رہ لیں تاکہ آپ کو بھی معلوم ہو کہ دوسرے کیسے جیل میں رہتے ہیں۔ جو کچھ بھی ہے اب ٹرائل میں ثابت کیجیے گا۔

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور ایس ایس پی آپریشنز نے غیر مشروط معافی مانگی جسے عدالت نے مسترد کر دیا اور ان پر فرد جرم عائد کر دی۔ ڈی سی اسلام آباد اور ایس ایس پی آپریشنز نے صحت جرم سے انکار کر دیا۔

عدالت نے توہین عدالت کیس میں ایس پی فاروق بٹر اور ایس ایچ او ناصر منظور پر بھی فرد جرم عائد کیں تاہم دونوں نے بھی صحت جرم سے انکار کر دیا۔

اسلام آبادہائی کورٹ نے پوچھا کہ کیا آپ دفاع پیش کرنا چاہتے ہیں؟ جس پر ایس ایس پی آپریشنز جمیل ظفر نے کہا مجھے وقت دے دیا جائے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے وکیل قیصر امام کو توہین عدالت کیس میں پراسیکیوٹر تعینات کر دیا۔

واضح رہے کہ 16 اگست کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وفاقی وزیر شہریار آفریدی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما شاندانہ گلزار کی مینٹیننس آف پبلک آرڈر ( ایم پی او) کے تحت گرفتاری کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران گرفتاری کا آرڈر معطل کرتے ہوئے دونوں کو گھر جانے کی اجازت دے دی تھی جب کہ ایس ایس پی آپریشنز اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

مزیدخبریں