کاشانہ ویلفئیر ہوم کی سابق سپرنٹنڈنٹ افشاں لطیف نے ایک ویڈیو میں بتایا کہ مسلح افراد نے ان کی غیر موجودگی میں ان کے گھر پر حملہ کیا اور ان کی بہن کو ہراساں کرنے کے بعد ان کا موبائل لے کر چلے گئے، جبکہ پولیس اس واقعے کی رپورٹ درج نہیں کر رہی۔
افشاں لطیف نے بتایا کہ میں کاشانہ سکینڈل کی گواہ کائنات جسے قتل کر دیا گیا ہے اس کی فرانزک پوسٹ مارٹم رپورٹ میڈیا کو دینے باہر گئی، تو کاشانہ ویلفئیر ہوم میں چھپے مسلح افراد میرے گھر میں گھس آئے، میری بہن پر حملہ کیا اور اس کا موبائل چھین کے بھاگ گئے۔ جس پر پولیس کو اطلاع کی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پولیس نے موقع پر پہنچ کر ہمیں پولیس سٹیشن میں کمپلینٹ درج کروانے کا کہا، اور جب میں وہاں شکایت درج کروانے گئی تو ایس ایس پی کے حکم پر ٹاؤن شپ پولیس سٹیشن نے حسب روایت میری کمپلینٹ کو ڈائری نمبر لگانے سے انکار کر دیا۔
افشاں نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ میں کاشانہ سکینڈل کی واحد گواہ ہوں اس لیے مجھے تحفظ فراہم کیا جائے۔
یاد رہے کہ افشاں لطیف نے سوشل میڈیا پر اپنا ایک پیغام جاری کیا تھا جس میں انہوں نے اعلیٰ حکومتی و سرکاری عہدیداران کی جانب سے ‘دارالامان کاشانہ’ میں مقیم بچیوں کو مبینہ طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا۔
افشاں لطیف کے پیغام کے مطابق اُن سمیت کاشانہ ویلفیئر ہوم کی دیگر بچیوں کو ہراساں کیا جاتا ہے۔ معاملہ میڈیا پر آنے کے بعد افشاں لطیف کو اُن کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
کاشانہ ویلفیئر ہوم
پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں یتیم اور بے سہارا بچیوں کا ٹھکانہ کاشانہ ویلفیئر ہوم ہے۔ جسے حکومتی سرپرستی میں چلایا جاتا ہے۔ کاشانہ ویلفیئر ہوم لاہور کے علاقے ٹاؤن شپ میں واقع ہے۔ جو پنجاب حکومت کے محکمہ سوشل ویلفیئر کی زیر نگرانی کام کرتا ہے۔ کاشانہ ویلفیئر ہوم میں رہنے والی لڑکیوں کی عمریں پانچ سال سے لے کر 18 سال تک ہیں۔