اٹلی روم یونیورسٹی کی اس تحقیق کے نتائج مارچ میں اینڈرولوجی میں شائع ہوئے تھے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ تناؤ کے حوالے سے کووڈ 19 کی مختصر اور طویل المعیاد پیچیدگی ہوسکتی ہے۔ محققین کا کہنا تھا کہ درحقیقت مردوں کو بیماری سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر پر خصوصی توجہ دینی چاہیے کیونکہ اس طرح وہ اپنی جنسی صلاحیت کو نقصان ہونے سے بچاسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ زیادہ عمر، ذیابیطس، زیادہ جسمانی وزن اور تمباکو نوشی کووڈ 19 کا شکار بنانے والے اہم عناصر ہیں اور یہی اریکٹائل ڈسفنکشن کا خطرہ بڑھانے والے اہم عناصر بھی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تحقیق کے نتائج سے تناؤ میں کمی، دل کی شریانوں کے امراض اور کووڈ کے درمیان تعلق بنانے والے میکنزمز کے بارے علم ہوتا ہے۔
شیفیلڈ یونیورسٹی کے پروفیسر ایلن پرسی (اس تحقیق کا حصہ نہیں تھے) نے اس نتائج کے بارے میں کہا کہ یہ ایک جامع تحقیق محسوس ہوتی ہے، تاہم فی الحال یہ تعلق زیادہ واضح نہیں، تاہم محققین نے ایک قابل قبول میکنزم کا کر کیا ہے جس سے عندیہ ملتا ہے کہ کووڈ 19 ممکنہ طور پر براہ راست تناؤ کا باعث بن سکتی ہے، تاہم اس حوالے سے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نتائج کو دیکھتے ہوئے ہم مردوں پر زور دیتے ہیں کہ یہ اچھی وجہ ہے کہ فیس ماسک کو پہنا جائے، سماجی دوری پر عمل کیا ججائے اور ویکسین ملنے پر اسے لگوایا جائے۔
دوسری جانب امریکا کے میموریل سلون کیٹرنگ کینسر سینٹر کے یورولوجسٹ جان مول ہال نے کہا کہ یہ ابتدای تحقیق ہے مگر ڈیٹا سے کووڈ 19 اور عضو خاص کے تناؤ کے درمیان ممکنہ تعلق کا عندیہ ملتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے طویل المعیاد تجزیے کی ضرورت ہے تاکہ وجہ کا تعین کیا جاسکے۔