تفصیلات کے مطابق فاٹا سے تعلق رکھنے والے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے طلبہ نے فاٹا کی مخصوص نشتوں کی بحالی کے لئے گورنر ہاؤس لاہور کے باہر تقریباً 27 دن دھرنا دیا جسے بعد ازاں بھوک ہڑتال کیمپ میں تبدیل کر دیا گیا۔ بھوک ہڑتال پر بیٹھے طلبہ کی حالت جب غیر ہوگئی تو تقریباً ایک مہینے بعد گورنر پنجاب نے ان کے مطالبات کو تسلیم کر لیا گیا تھا۔
بعد ازاں مطالبہ منظور ہونے کے بعد جب طلبہ یونیورسٹی پہنچے تو یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے انتقامی کاروائی کا نشانہ بناتے ہوئے ان طلبہ کو نوٹسز جاری کئے گئے اور آٹھ طلبہ کو یونیورسٹی سے خارج کرنے کے احکامات جاری کئے گئے۔
نوٹیفیکیشن کے ذریعے نکالے گئے ان طلبہ میں 2 طلبہ بی ایس اکنامکس، ایک بی ایس پولیٹیکل سائنس، ایک ایم ایس سی کیمسٹری، ایک کمپیوٹر سائنسز، اور تین فارمیسی کے طالب علم شامل ہیں۔
ان آٹھ طلبہ کے خلاف ایک نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا جس میں لکھا گیا کہ ان طلبہ نے یونیورسٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کی اس لئے ان کے خلاف تادیبی کاروائی کی گئی۔
یاد رہے کہ لاہور میں گورنر ہاؤس کے باہر دھرنا دینے والے ان طلبہ کے مطالبات تسلیم کرتے ہوئے گورنر پنجاب نے فاٹا کے طلبہ کے لئے پنجاب بھر میں 1000 سیٹوں کا اعلان کیا تھا۔ ڈپٹی سپیکر سینٹ مرزا محمد آفریدی نے بھی طلبہ سے ملاقات کی تھی اور ان کے تمام مسائل حل کروانے کی یقین دہانی بھی کروائی تھی۔