اگرچہ فواد چوہدری نے اپنی ٹوئٹ میں مذکورہ بل کا براہ راست حوالہ نہیں دیا لیکن انہوں یہ بیان سینئر صحافی مظہر عباس کی ایک ٹوئٹ کے ردعمل میں دیا جنہوں نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کی جانب سے اس بل کی منظوری پر بظاہر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ شہری پارلیمنٹ، سیاستدانوں اور میڈیا پر تنقید کے لیے آزاد ہیں لیکن 'باقی قومی مفاد' ہے۔
واد چوہدری نے مزید لکھا کہ انہیں اشد ضرورت محسوس ہوئی کہ تنقید کو روکنے کے لیے نئے قوانین متعارف کروانے کے بجائے توہینِ عدالت سے متعلق قوانین کو 'منسوخ کیا جانا چاہیے'۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے دانستہ طور پر مسلح افواج کی تضحیک کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے لیے پاکستان پینل کوڈ اور ضابطہ فوجداری 1898 میں ترمیم کرنے کے بل کی منظوری دی تھی۔
بل میں کہا گیا کہ جو شخص اس جرم کا مرتکب ہو گا اسے 2 برس قید یا جرمانے کی سزا ہوگی، جس کی حد 5 لاکھ تک ہو سکتی ہے یا دونوں سزائیں ایک ساتھ بھی ہو سکتی ہیں۔