پولیس کی جانب سے بتایا گیا کہ بلاک 2 میں مرین ڈرائیو پر حسنین قمر نامی شخص نے اپنی 19 سالہ بہن نورالہدیٰ گولی چلا دی۔ اس حوالے سے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا تھا کہ لڑکی کو شدید زخمی حالت میں جے پی ایم سی منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹرز نے اسے مردہ قرار دیا، ان کے بقول لڑکی کے سر پر گولی لگی تھی۔
پولیس نے بتایا کہ ملزم کو جرم میں استعمال ہونے والے اسلحے کےساتھ گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ساتھ ہی پولیس افسر کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ سہ پہر 3 بجے کے قریب پیش آیا۔
واقعے کی مزید تفصیلات سے متعلق ایس ایس پی جنوبی شیراز نذیر نے بتایا کہ حسنین قمر نے نام نہاد غیرت کے نام پر اپنی بہن کو قتل کرنے کا 'اعتراف' کر لیا ہے جبکہ ابتدائی تفتیش کے دوران ملزم نے بتایا کہ وہ ڈی ایم سی ساؤتھ لینڈ ڈیپارٹمنٹ میں سب انسپکٹر ہے۔
ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا کہ ملزم کے پاس اپنے مرحوم والد کا اسلحہ موجود تھا، ملزم کے مرحوم والد (اسی محکمے میں سابق ڈائریکٹر تھے) اور ملزم کو سن کوٹہ پر محکمے میں ملازمت ملی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ملزم کو اس کے والد کا اسلحہ اس کے نام پر الاٹ کیا گیا تھا جبکہ ملزم نے پولیس کو بتایا کہ اس کی بہن پڑوس میں کسی سے بات کرتی تھی اور اس کی جانب سے بہن کو مسلسل بات کرنے سے روکا گیا تھا۔
علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ جب آج ملزم کے چھوٹے بھائی نے ان دونوں کی مسلسل بات چیت کے بارے میں بتایا تو ملزم نے پستول نکال کر لڑکی کے سر پر گولی مار دی۔
واضح رہے کہ ملک میں خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کرنے کے متعدد واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔ فروری 2020 میں جاری کردہ پولیس رپورٹ میں بتایا گیا تھا گذشتہ ایک برس کے دوران سندھ میں مجموعی طور پر 108 خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا۔ پولیس کی مرتب کردہ رپورٹ 31 جنوری 2019 سے 30 جنوری 2020 کے اعداد و شمار پر مشتمل تھی جس کے مطابق غیرت کے نام پر قتل میں ملوث 126 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔