نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ عدالت نے نواز شریف کی 62 ون ایف میں جو نااہلی کی، وہ اب واپس نہیں ہو سکتی کیونکہ اس کا ریویو بھی فائنل ہو چکا ہے۔ اس کا واحد راستہ یہی ہے کہ کوئی نئی قانون سازی کی جائے جس سے یہ نااہلی اہلیت میں تبدیل ہو۔ اب قانون بے بس ہے، اس کے پاس کرنے کو کچھ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک اپیلوں کے فیصلے اور سزائوں کے معاملات ہیں تو پر یہ آڈیو لیکس بے معنی ہیں۔ اس کیلئے جج ارشد ملک کی ویڈیو ہی کافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ثاقب نثار کے معاملے پر کمیشن بنانا ضروری ہے تاکہ اس کی صاف اور شفاف تحقیقات ہو سکیں۔ فرض کرلیں کہ اگر عدالت رانا شمیم کو توہین عدالت کے کیس میں سزا بھی دے دیتی ہے تو کیا اس سے سابق چیف جسٹس پر لگے الزامات دھل جائیں گے؟
ملک کی سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میرا نہیں خیال کہ پی ٹی آئی بلدیاتی انتخابات کا محاذ خالی چھوڑے گی۔ این اے 133 میں حصہ نہ لینا حکمران جماعت کا بہت بڑا بلنڈر تھا۔ اگر پنجاب میں ون آن ون لڑائی ہوگی تو صرف پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان ہوگی جبکہ پیپلز پارٹی کی حیثیت ویسی ہی رہے گی جیسے جماعت اسلامی کی ہے، مجھے نہیں لگتا کہ وہ کسی بڑے شہر میں میئر کے انتخابات بھی جیت سکیں گے۔
مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ اگر آڈیو ٹیپ درست ہے تو کٹہرے میں عدالت کھڑی ہے نواز شریف نہیں، اگر یہ الزامات درست ہیں تو ٹرائل عدلیہ اور ججز کا ہو رہا ہے کسی سیاسی جماعت کا نہیں۔ اگر اس سے کسی کے وقار کو ٹھیس پہنچتی ہے تو وہ عدالت اور عدلیہ کا کردار ہے۔ اس کی بھی ایک لمبی تاریخ ہے۔ یہ ٹیپ اس بیانیے کو مضبوط کرتی ہے کہ اس ملک کی عدلیہ سے بڑی ناانصافیاں ہوئی ہیں۔
نادیہ نقی نے مرتضیٰ سولنگی کی بات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں عدلیہ بالکل کٹہرے میں کھڑی ہے۔ رانا شمیم کے بیان حلفی کے حوالے سے توہین عدالت کا جو نوٹس لیا گیا اس کا مقصد ہی یہ تھا کہ معاملے کا سچ اور جھوٹ جانے کیلئے تحقیقات کی جائیں کیونکہ یہ الزامات عدلیہ کے حاضر ججز پر لگے ہیں۔ اگر عوام پر اعتماد قائم کرنا ہے تو اس قسم کی آڈیو ٹیپس کی تحقیقات کرنا لازم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے نئے ڈی جی آئی ایس آئی کے آنے سے کوئی تبدیلی نظر نہیں آ رہی۔ اگرچہ حکومت ملک میں جاری مہنگائی اور معاشی حالات سے کمزور ہو چکی ہے لیکن اسے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے نئی توانائی دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا حالات ایک پیج والے نہ بھی ہوں تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ 'کرپٹ مافیا' کیساتھ کوئی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔
پروگرام میں شریک گفتگو کامران بخاری کا کہنا تھا کہ جمہوریت کے حوالے سے امریکا میں ہونے والا سمٹ بائیڈن انتظامیہ کا ایک پراجیکٹ ہے جس کا مقصد پوری دنیا کیساتھ دوبارہ تعلقات کو جوڑنا ہے تاکہ چین اور روس کیساتھ مقابلہ کیا جا سکے۔
کامران بخاری کا کہنا تھا کہ پاکستان کی حیثیت امریکا کیلئے اتنی اہم نہیں ں تھی، اب افغانستان سے انخلا کے بعد اس میں مزید کمی آ چکی ہے۔ پاکستان نے گذشتہ سالوں میں چین کیساتھ جو روابط بڑھائے، وہ بھی امریکا کیساتھ تعلقات میں آڑے آ رہے ہیں۔