کالم نگار حامد میر نے اپنے حالیہ کالم میں سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے حوالےسے بتایا کہ "ان کے دل کے کسی گوشے میں پانچ ہزار افراد کو لٹکانے کی ایک خواہش اکثر انگڑائیاں لیتی تھی۔ یہ خواہش ان کی زبان پر تڑپتی لیکن پھر واپس دل میں جا کر سوجاتی۔"
"ریٹائرمنٹ سے کچھ دن پہلے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کی ایک سیکورٹی ورکشاپ میں کئی گھنٹے تک انہوں نے خطاب فرمایا۔
یہاں بھی آغاز میں تو یہی کہا کہ فروری 2021ء میں فوج نے سیاست میں مداخلت نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا لیکن اگلے ہی لمحے کہا کہ پاکستان میں مارشل لاء لگانا بہت آسان ہے اور ہمارے پاس ہر وقت ان لوگوں کی فہرستیں تیار ہوتی ہیں جنہیں مارشل لاء لگانے کے بعد گرفتار کرنا ہوتا ہے ۔مجھے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کبھی آپ کا نام ہماری فہرست میں شامل ہو جاتا ہے کبھی ڈراپ ہو جاتا ہے ۔
اس دن انہوں نے میڈیا پر بہت غصہ جھاڑا اور کہا کہ جب بھی ہم کشمیر کا مسئلہ حل کرنے کے قریب پہنچتے ہیں آپ لوگ کشمیر فروشی کی باتیں کرنے لگتے ہیں ۔"
چند روز قبل نیا دور ٹی وی کے پروگرام ‘خبر سے آگے‘ میں سینئر صحافی نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ راولپنڈی میں تھری سٹار جرنیلوں کی بہت اہم کانفرنس ہوئی ہے جس میں تمام کور کمانڈرز بھی شامل تھے۔
دی فرائیڈے ٹائمز کے ایڈیٹر نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ کانفرنس میں 90 فیصد کمانڈرز نے مارشل لاء کی مخالفت کی ہے۔ "وہاں یہ سوال اٹھایا گیا تھا لیکن اس پر دو سے تین جرنیلوں کے علاوہ کسی کی حمایت سامنے نہیں آئی”۔
نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ کانفرنس میں جنرل باجوہ نے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ میں توسیع نہیں لینا چاہتا اور اس بات کا افسروں کی جانب سے خیر مقدم کیا گیا تھا۔