ڈیلی میل نے وضاحت کرتے ہوئے لکھا کہ ’14 جولائی 2019 کو شہباز شریف سے متعلق خبر، کیا پاکستانی سیاست دان کا خاندان زلزلہ متاثرین کے لیے دیا گیا برطانوی امداد کا فنڈ چوری کرکے پوسٹر بوائے بن چکا ہے، عنوان سے شائع ہوئی تھی۔
ڈیلی میل نے آرٹیکل میں الزام لگایا تھا کہ شریف خاندان نے زلزلہ زدگان کے فنڈز میں چوری کی تھی ۔ ڈیلی میل کا کہنا تھا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے شہباز شریف کے متعلق تحقیقات کی اطلاع دی گئی تھی ۔قومی احتساب بیورو نے کہا تھا کہ چوری ہونے والی رقم میں ڈی ایف آئی ڈی کی سیلاب زدگان کیلئے دی گئی گرانٹ بھی شامل تھی ۔
اب ڈیلی میل نے شہباز شریف سے معافی مانگتے ہوئے کہا ہے کہ قبول کرتے ہیں کہ ’ہم تسلیم کرتے ہیں نیب نے کبھی شہباز شریف پر سیلاب زدگان کے فنڈز میں غلط کام کا الزام نہیں لگایا‘۔شہباز شریف نے کوئی غلط کام نہیں کیا ۔
برطانوی اخبار نے کہا کہ ’ہم اس غلطی پر وضاحت اور معذرت کرتے ہوئے خوش ہیں‘۔
گزشتہ سماعت پر شہباز شریف کی جانب سے کیس کا ٹرائل شروع کرنے کی درخواست کی گئی تھی جس کو غلط رپورٹ کیا گیا اور بتایا گیا کہ شہباز شریف نے اپنا کیس واپس لے لیا ہے جبکہ ایسا نہیں تھے۔ درحقیقت شہباز شریف نے عدالت مین پہلے حکم امتناع کی درخواست دی تھی لیکن بعدازاں وہ درخواست واپس لے کر مقدمہ آگے بڑھانے کی درخواست کی تھی۔
شہباز شریف کی قانونی ٹیم پاکستان میں ان کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کے عدالتی فیصلے کے مطابق جامع جواب تیار کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ سنہ 2019 میں وزیر اعظم شہباز شریف نے برطانوی روزنامے اور اس کے صحافی ڈیوڈ روز پر عوامی فنڈز کے غلط استعمال کا الزام لگانے پر ہتک عزت کا کیس دائر کیا تھا۔