پچاس ہزار سے زیادہ آبادی پر مشتمل وادی گرم چشمہ کی سڑک پر توسیع اور مرمت کا کام شروع ہوا ہے۔ یہ سڑک دریائے لٹکوہ کے کنارے سنگلاخ پہاڑوں کی بیچ میں سے گزرتی ہے جو ہر سال سیلاب، برفانی تودے لینڈ سلایڈنگ کی وجہ سے ہر قسم کے ٹریفک کیلئے بند رہتی تھی۔ اب اس سڑک کی توسیع اور مرمت کا کام صوبائی محکمہ مواصلات یعنی کمیونیکیشن اینڈ ورکس سے وفاقی محکمہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے حوالے کیا گیا ہے۔ جس کی نگرانی خود اسسٹنٹ ڈائریکٹر این ایچ اے عامر زیب کررہے ہیں۔
اسسٹنٹ ڈائریکٹر این ایچ اے عامر زیب کے مطابق فی الحال اس سڑک کی چوڑائی 18 فٹ ہے مگر جب یہ سڑک پراجیکٹ کے حوالے ہوگی تو تارکول بچھی پختہ سڑک کی کشادگی 21 فٹ ہوگی جبکہ اسکے دونوں جانب چھ چھ فٹ شولڈر ہوں گے۔اسسٹنٹ ڈائریکٹر عامر زیب کا کہنا ہے کہ این ایچ اے کے Maintenance سیکشن کے پاس لواری ٹاپ سے چترال اور چترال سے درہ پاس تک سڑک کی مرمت پر کام ہورہا ہے۔
عامر زیب نے کہا کہ اس سڑک پر پچیس کلومیٹر حصہ خراب ہے جو بیس پچیس کروڑ روپے میں آسانی سے تعمیر ہوسکتا ہے اور اس سے نہ صرف لوگوں کو سفر میں آسانی ہوگی بلکہ ان کا وقت بھی بچ جائے گا اور حادثات کی شرح میں بھی کمی آئے گی۔
اس سڑک کی مرمت اور حفاظتی دیواروں کی تعمیر پر علاقے کے لوگ بھی نہایت خوش ہیں۔ایل ڈی ایف کے صدر نصرت الہی کا تعلق گرم چشمہ سے ہے انہوں نے اس سڑک کی مرمت، حفاظتی دیواروں کی تعمیر اور سڑک کی کشادگی پر وفاقی وزیر مواصلات، این ایچ اے حکام اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر عامر زیب کا خصوصی شکریہ ادا کیا جو دن رات اس سڑک پر موجود ہوکر کام کی نگرانی کرتے ہیں تاکہ معیاری کام ہوسکے۔
ضلع اپر چترال کے تحصیل امیر جے یو آئی فاتح الرحمان نے اس سڑک پر مرمت کے کام شروع کرنے پر حکام اور این ایچ اے کا بھی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ گرم چشمہ کی سڑک میں کئی ایسے پل ہیں جو لکڑی سے بنے ہوئے ہیں اور نہایت خستہ حال ہیں۔ چترال میں خراب سڑکوں کی وجہ سے اکثر جان لیوا حادثات پیش آتے ہیں۔ اب ان سڑکوں کی کشادگی، مرمت اور تعمیر سے ایک طرف حادثات کی شرح کم ہوگی اور لوگوں کو سہولت میسر ہوں گی تو دوسری جانب اس سے اس خوبصورت وادی میں سیاحت بھی فروغ پائے گی۔ان سڑکوں کی تعمیر و مرمت کیلئے فنڈ فراہم کرنے پر لوگوں نے ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمان اور وفاقی وزیر مواصلات مفتی اسعد محمود کا بھی شکریہ ادا کیا۔