اس سے قبل پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے سربراہ منظور احمد پشتین پر عائد چار مقدمات میں سے دو مقدمات پر ضمانت کی درخواست پر جمعہ کو سماعت ہوئی لیکن عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔
خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کی عدالت میں جمعہ کو منظور احمد پشتین کی جانب سے اسد عزیز ایڈووکیٹ اور ان کے ساتھی پیش ہوئے۔
منظور پشتین پر ڈیرہ اسماعیل خان کے پولیس تھانے میں مختلف دفعات کے تحت 21 جنوری کو ایف آئی آر درج کی گئی تھی جس میں 16 ایم پی او، 123اے،124 اے، 120 بی ، 153 اے اور 506 کی دفعات لگائی گئی ہیں۔
اس ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ منظور احمد پشتین نے اپنی ایک تقریر میں ریاست کے خلاف توہین آمیز اور دھمکی آمیز زبان استعمال کی اور مختلف قومیتوں کے درمیان نفرت اور اشتعال انگیزی پھیلانے کی کوشش کی ہے۔
یاد رہے چند روز پہلے ایسی اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ حکومت کی جانب سے پی ٹی ایم کے قائدین کو ایک مرتبہ پھر مذاکرات کی دعوت دی گئی ہے ۔
منظور پشتین کو 27 جنوری کو رات گئے پشاور کے علاقے تہکال سے گرفتار کر لیا گیا تھا ۔
منظور پشتین کی ضمانت پر رہائی کے لیے پشاور کی عدالت میں درخواست دی گئی تھی لیکن عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے منظور پشتین کو ڈیرہ اسماعیل خان پولیس کی تحویل میں دینے کا حکم دیا تھا۔
منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف پاکستان کے مختلف شہروں سمیت دیگر ممالک میں بھی احتجاجی مظاہرے کیے گئے تھے۔ اسلام آباد پریس کلب کے سامنے مظاہرے کے دوران پولیس نے متعدد افراد کو گرفتار کر لیا تھا ۔گرفتار افراد میں رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ شامل تھے جنھیں چند گھنٹوں بعد رہا کر دیا گیا تھا ۔