سی ڈی اے نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد اور کچہری کے احاطے میں بنائے گئے غیرقانونی چیمبرز رات گئے گرا دیے جس کے بعد آج صبح وکلاء نے ہائیکورٹ کی حدود میں نعرے بازی کی۔
ذرائع کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بلاک میں وکلا ء آئے تو اسپیشل سیکیورٹی پولیس وہاں موجود نہیں تھی، جبکہ اسلام آباد پولیس کے دستے کافی دیر بعد ہائیکورٹ میں آئے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ اسلام آباد پولیس کے دستے اس وقت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ بلاک میں موجود ہیں جبکہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ اپنے چیمبر میں محصور ہیں۔
احتجاجی وکلاء کی جانب سے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہرمن اللہ کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی ، جبکہ وکلا کی جانب سے صحافیوں سے بھی بدتمیزی کی گئی ، وہ واقعے کی فوٹیج بنانے پر صحافیوں سے لڑ پڑے۔
ذرائع کے مطابق اس وقت اسلام آباد ہائیکورٹ کے داخلی دروازے بند ہیں ، وکلا اور سائلین کو داخلے سے روک دیا گیا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ جانے والی سروس روڈ کو بھی بند کردیا گیا ہے۔
جسٹس محسن اخترکیانی کی جانب سے وکلاء کو بار روم میں بیٹھ کر بات کی پیشکش کی گئی ہے ، جسٹس کیانی کا کہنا ہے کہ بیٹھ کر بات نہیں کریں گے تو مسئلہ حل نہیں ہوگا۔
انہوں نے احتجاجی وکلا سے کہا کہ چیف جسٹس اسلام آباد کے چیمبر سے ساتھیوں کو نکالیں تاکہ بات ہوسکے،اگر وکلا کو لگتا ہے ان سے زیادتی ہوئی تو بیٹھ کر ہمیں بتائیں۔