میڈیا رپورٹس کے مطابق عامر خان کی قیادت میں آج ایم کیو ایم رہنمائوں نےشہباز شریف کیساتھ لاہور میں اہم ملاقات کے دوران وزیراعظم عمران خان کیخلاف کھل کر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔
ایم کیو ایم رہنمائوں نے شہباز شریف کے سامنے عمران خان کیخلاف پھٹتے ہوئے کہا کہ انھیں پتا ہی نہیں کہ حکومت کی کیسے جاتی ہے۔ انہوں نے آج تک ہمارے ساتھ کیا گیا ایک بھی وعدہ پورا نہیں کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم وفد کی جانب سے کہا گیا کہ وزیراعظم عمران خان جب مشکلات میں ہوتے ہیں تو واسطے دیتے ہیں، لیکن جیسے ہی ان کا وقت نکل جاتا ہے تو آنکھیں پھیر لیتے ہیں۔ ملکی معیشت تباہ کرکے رکھ دی ہے۔ انہیں گورننس کرنی نہیں آتی۔ ہمیشہ اتحادی حکومتوں کا حصہ رہے لیکن جو وعدہ خلافیاں پی ٹی آئی حکومت نے کیں کسی اور نے نہیں کیں۔
ایم کیو ایم وفد نے شکوہ کیا کہ کراچی ہمارا تھا لیکن ہمارا مینڈیٹ چھین کر دیگر قوتوں کو مسلط کیا گیا۔ اگر اپوزیشن سنجیدہ کوششیں کرے تو ایم کیو ایم غور کر سکتی ہے۔ ملکی مفاد کی بہتری کے لئے کوئی اہم اقدام اٹھایا گیا تو ہم تعاون کے لئے تیار ہیں۔
ایم کیو ایم کے وفد نے شہبازشریف کو کراچی دورے کی دعوت دی جسے انہوں نے قبول کر لیا۔ دونوں جماعتوں کے درمیان رابطے جاری رکھنے میں بھی اتفاق ہوا۔
دوسری جانب اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس وقت زیادہ نہیں ہے، ایم کیو ایم کو جلد از جلد فیصلہ کرنا ہوگا۔ ایم کیو ایم حکومت کی حلیف ضرور ہے مگر جتنی تباہی اس دور حکومت میں ہو رہی ہے، انہیں فیصلہ کرنا ہوگا، ورنہ قوم ہمیشہ ان سے سوال کرے گی۔
https://twitter.com/pmln_org/status/1491003456400035848?s=20&t=Djo6Qxt6HBWBjhm1caMbHw
لاہور میں ایم کیو ایم وفد سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ قوم کی رائے ہے کہ اس سے کرپٹ اور نااہل حکومت کا کبھی تصور نہیں تھا۔ ایم کیو ایم پہلے بطور پاکستانی پھر حکومت کی حلیف بن کر سوچے۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ عمران خان کو عوامی مسائل کی فکر نہیں ہے بلکہ ان کو صرف ایک ہی فکر ہے کہ کس طرح اپوزیشن کو دیوار سے لگایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے میرے دورہ کراچی کے بعد کراچی کےلیے 1100ارب روپے پیکج کا اعلان کیا تھا مگر خدا جانے اس پیکج کا پھر کیا حشر ہوا۔
https://twitter.com/pmln_org/status/1491015027029155842?s=20&t=Djo6Qxt6HBWBjhm1caMbHw
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم رہنماوں سے گزرش کی کہ آپ حلیف ضرور ہے مگر آج کا حلیف کل مخالف بھی ہوسکتا ہے یہ سیاست میں ہوتا ہے مگر جتنی تباہی آج ہورہی ہے اس سے پھر ہم کیسے نمٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کے علاوہ باقی جماعتوں سے بھی رابطے کروں گا کیونکہ حکومت کو مزيد وقت دينا ظلم ہو گا۔