تفصیل کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ ہونیوالے معاہدے کی تفصیلات جاری کر دی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان نے ایف اے ٹی کے ایکشن پلان پر عمل درآمد مکمل کر لیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے پاکستان اقوام متحدہ کی طرف سے دہشت گرد گروپوں کے رہنماؤں کے خلاف تحقیقات کر کے سزا دلوائے۔ اے پی جی کی طرف سے نشاندہی کے بعد مالیاتی نظام میں خامیوں کو دور کرے۔ تعمیراتی شعبے کے لئے مالیاتی اداروں کی طرف سے ایمنسٹی سکیم کو کنٹرول کرے۔ بنکوں کی طرف سے قرض جاری کرنے کی شرح کم کی جائے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ موجودہ شرح سے رئیل اسٹیٹ شعبے کو جاری کیا جانے والے قرض سے مالی استحکام کے لئے خدشات ہو سکتے ہیں۔ رواں ماہ کے آخر تک حکام جائیداد رہن رکھنے کے لئے سٹیک ہولڈر پر مشتمل ورکنگ گروپ سٹرٹیجی تیار کرے۔ نجی شعبے کو قرض جاری کرنے کے لئے ادارہ جاتی خامیاں دور کی جائیں۔ ریاستی ملکیتی اداروں کے لئے قانونی، ریگولیٹری اور پالیسی فریم ورک ترتیب دیا جائے۔
آئی ایم ایف کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جون تک ریاستی ملکیتی اداروں کی ملکیت اور بہتر کمرشل آپریشن پارلیمنٹ سے منظور کروایا جائے۔ ریاستی اداروں کی ملکیت پالیسی ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے طے کی جائے۔ ریاستی اداروں کی کارکردگی بہتر بنا کر مالی خطرات کم کئے جائیں۔ آہستہ آہستہ معیشت میں حکومت کا عمل دخل کیا جائے۔ ایل این جی پاور پلانٹس اور دو چھوٹے پبلک بنکوں نجکاری کی جائے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے یوٹیلٹی سٹورز سمیت اہم ریاستی اداروں کا بروقت آڈٹ کیا جائے۔ کاروبار شروع کرنے کے لئے قوانین سادہ اور سہل بنائے جائیں۔ اینٹی کرپشن کے اداروں کو موثر بنایا جائے۔ ترجیحی بنیادوں پر اثاثہ جات ظاہر کرنے کا نظام قائم کیا جائے۔ وزرا سمیت اعلیٰ سرکاری حکام کے اثاثہ جات ظاہر کئے جائیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آزاد ماہرین کی مدد سے پاکستان کے اینٹی کرپشن اداروں کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے۔ کرپشن کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ قوانین کا استعمال کیا جائے۔ پاکستان کے مالی انٹیلی جنس یونٹ کو موثر بنایا جائے۔غیر ملکی سرمایہ اور سرحدوں پر درآمدات وبرآمدات کا عمل آسان بنایا جائے۔ پرائز بانڈز کا استعمال کم کیا جائے۔ پرائز بانڈز ٹیکس چوری اور غیر قانونی سرگرمیوں میں استعمال ہوتے ہیں۔
رپورٹ میں بیوروکریسی کی نااہلی کاروبار کی راہ میں رکاوٹ کی بڑی وجہ قرار دی گئی ہے۔ آئی ایم ایف کو ریگولیشنز کی بہتات سے کرپشن کے خطرات میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ بیوروکریسی کی نااہلی کاروبار، سرمایہ کاری بڑھانے میں بڑی رکاوٹ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کمزور ٹیکس سسٹم ٹیکس ادائیگیوں میں رکاوٹ ہے۔ سرحد پار تجارت، پراپرٹی کی رجسٹریشن میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ کرپشن کے خطرات بڑھانے کا سبب بنتے ہیں۔ ملازمت کے مواقع اور سرمایہ کاری متاثر ہوتی ہے۔
آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے کہ ٹیکس ادائیگی کا عمل آسان بنایا جائے اور کاروباری ماحول بہتر کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ آئی ایم ایف نے قانونی اور ریگولیٹری اصلاحات پر زور دیا ہے۔