پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر بدھ کے روز ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے صحافیوں کے سوالوں کا جواب دے رہے تھے جب ایک شہری نے سوال داغ دیا کہ کیا آپ میں سابق وزیراعظم خان کے ’جیل بھرو تحریک‘ کے اعلان کے بعد جیل جانے کی ہمت ہے؟ اب آپ جاتے کیوں نہیں ہیں؟ جائیں۔ جس پر پی ٹی آئی رہنما سے کچھ جواب نہ بن پایا تو انہوں نے شہری سے کہا کہ سوال کا جواب سن لیں آپ نےتو تقریر ہی شروع کر دی۔
سابق وفاقی وزیر حماد اظہر نے وزیر آباد میں اپنی پارٹی کے سربراہ پر قاتلانہ حملے اور حملے میں پارٹی کے کارکنان کی شہادت کو دہرانا شروع کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے قائد کا جسم گولیوں سے چھلنی کر دیا گیا۔ ہمارے 13 لوگوں کو گولیاں لگیں۔ پارٹی رہنما اور کارکنان حراست اور تشدد سے نہیں ڈرتے۔ ہم اس جدوجہد سے نہ پیچھے ہٹے تھے نہ ہی ہٹیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی تمام ضمنی انتخابات، صوبائی اسمبلی کے انتخابات اور قومی اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لے گی اور بڑے مارجن سے کامیابی حاصل کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کی نگران حکومت 66 دن بعد کام نہیں کر سکے گی۔ اگر انہوں نے ایسا کرنے کی کوشش کی تو ان پر آرٹیکل 6 کا اطلاق ہو گا۔
واضح رہے کہ 4 فروری کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے جیل بھرو تحریک کا اعلان کیا۔
اپنے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھاکہ ہمارے پاس دو راستے ہیں۔ ایک ملک گیر پہیہ جام ہڑتال ہے۔ معیشت کی ایسی حالت ہے کہ پہیہ جام ہڑتال سے حالات مزید خراب ہوں گے۔ کارکنوں کو کہتا ہوں کہ جیل بھرو تحریک کی تیاری کریں۔میرے سگنل کا انتظار کریں، جیل بھرو تحریک کی کال دوں گا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو ڈرانے دھمکانے کا مقصد میدان سے ہٹانا ہے تاکہ لندن سے بھاگا بھاگا ایک شخص آئے اور الیکشن جیت سکے۔ ان کے اوپراس وقت 60 سے زائد مقدمات ہیں۔ منصوبہ یہ تھا کہ عمران خان کو جیل میں ڈالا جائے۔ بولنے والوں کے منہ بند کیے جائیں۔